راولپنڈی(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے مرکزی رہنما اور عمران خان کے قریبی دوست عامر محمود کیانی نے تحریک انصاف سے’کنارہ کشی“کرتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے”سیاست سے ہی توبہ “کر لی ۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں عامر محمود کیانی نے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی قومی سانحے کا دن تھا،اس دن کے واقعات بہت تکلیف دہ تھے، جنہوں نے مجھ پر بہت اثر کیا ہے،چاہتے ہیں سیاسی جماعتیں ادارہ بنیں،بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں ادارہ نہ بن سکیں،پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو رہا ہوں جبکہ سیاست سے بھی ہمیشہ کیلئے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہوں،آئندہ سیاست نہیں کروں گا۔مجھے نہیں لگتا سیاست میرے بس کی بات ہے،اس قسم کی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتا جس سے پاکستان پر آنچ آئے،کیا ہم اس لئے سیاست کر رہے ہیں کہ اداروں کو بیچ میں لائیں؟ 9 مئی قومی سانحے کا دن تھا،جی ایچ کیو،کور کمانڈر ہاوس سے متعلق واقعہ افسوسناک تھا جس پر دلی افسوس ہے۔
عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ہماری بقا اللہ کے بعد فوج کے ساتھ جڑی ہے،ہمارے جوان شہادتیں دے رہے ہیں، عرب سپرنگ میں بھی وہاں کی فوج کو پہلے ہٹ کیا گیا،یہ خطرناک کام ہے،ہمارے خاندان کے اکثر لوگ فوج میں ہیں، میرے دادا اور خاندان آرمی سے تعلق رکھتے ہیں،میں سیاست کے دوران کبھی افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا،آج بھی سرحدوں پر روز تین سے چار شہادتیں ہوتی ہیں،جب بھی مشکل پڑی ہے فوج نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں،عمران خان خود کہتے ہیں کہ ادارے اہم ہیں،میانوالی میں جو 2 واقعات ہوئے ان میں میرا نام بھی ڈالا گیا،مجھ پر دہشت گردی کے 8، 9 سیاسی پرچے درج ہیں،پارٹی میں ماضی میں بھی مشکل وقت آئے۔
عامر کیانی نے کہا کہ ہم نے کرپشن کے خاتمے کے لئے سیاست کا آغاز کیا تھا، عمران خان سے جان چھڑالی ہے،فوجی گھرانے سے تعلق ہے جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاوس پر حملے پر دلی افسوس ہے،میرے ہاتھ میں اب ایک ہی پرچم ہو گا صرف سبز ہلالی پرچم تھام کر جئیں گے،پی ڈی ایم سمیت کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوں گا۔یاد رہے کہ عامر محمود کیانی این اے 61 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں اب سیاست نہیں کروں گا،اب انسانی حقوق سے متعلق لوگوں کی خدمت کروں گا،تحریک انصاف 1996 میں جوائن کی تھی،پی ٹی آئی کے ساتھ میرا 27 سال کا سفر ہے،جس کے ساتھ میں نے گزشتہ ماہ تک مسلسل کام کیا،ڈیڑھ ماہ سے لاہور نہیں گیا کوئی میٹنگ اٹینڈ نہیں کی،افسوس ہے کہ 24 سال بعد ان واقعات کی وجہ سے سیاست سے دسبردار ہونا پڑا،جس نہج پر صورتحال آ چکی ہے اس سیاست میں شامل نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بقا اللہ کے بعد فوج کے ساتھ جڑی ہے،ہمارے جوان شہادتیں دے رہے ہیں،عرب سپرنگ میں بھی وہاں کی فوج کو پہلے ہٹ کیا گیا یہ خطرناک کام ہے،ہمارے خاندان کے اکثر لوگ فوج میں ہیں،میرے دادا اور خاندان آرمی سے تعلق رکھتے ہیں،میں سیاست کے دوران کبھی افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا،آج بھی سرحدوں پر روز تین سے چار شہادتیں ہوتی ہیں،جب بھی مشکل پڑی ہے فوج نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں،عمران خان خود کہتے ہیں کہ ادارے اہم ہیں،میانوالی میں جو 2 واقعات ہوئے ان میں میرا نام بھی ڈالا گیا،مجھ پر دہشت گردی کے 8، 9 سیاسی پرچے درج ہیں،پارٹی میں ماضی میں بھی مشکل وقت آئے۔