تحریک انصاف پر پابندی اور عمران خان کی گرفتاری؟رانا ثناء اللہ کا ابتک کا سب سے بڑا دعویٰ

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کو دیا گیا عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا ،جی ایچ کیو راولپنڈی اور جناح ہاوس لاہور پر حملہ عمران خان کی ایما پر ہوا،عمران نے تمام جتھے اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیئے،آج رات 12 بجے کے بعد عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے،چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے توہین عدالت لگانے سے حکومت گھر نہیں جائے گی،یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے،ایسا ہونے کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچ چکا ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں سینئر صحافی عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان بلف کرنے کا عادی مجرم ہے،یہ کبھی قتل کی سازش کا کہتے ہیں،عدالتی ریلیف کے ہوتے ہوئے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے تاہم عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا، 17 تاریخ کو عدالت کو اس تاریخی ریلیف کو ختم کرنا ہو گا لہٰذا عمران خان کی گرفتاری تو ہونی ہی ہے،عمران خان کے خلاف ہر چیز ثابت ہے،انہیں خوف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جیل میں کچھ نہیں ہوتا،اپنے دور میں تو یہ دوسرے لوگوں کی دوائیوں اور ان کے سونے جاگنے پر نظر رکھتے تھے،البتہ آج رات 12 بجے کے بعد عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے۔

حکومتی املاک اور فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دفاعی تنصیبات،جی ایچ کیو راولپنڈی اور جناح ہاوس لاہور پر حملہ عمران خان کی ایما پر ہوا،عمران نے تمام جتھے اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیئے،عمران خان 2014 سے اسی کام پر لگے ہیں،آگ لگانے اور پتھر مارنے کی ویڈیوز موجود ہیں،ابھی تک جو پکڑے گئے وہ ورکرز اور ٹائیگر فورس کے لوگ ہیں جنہیں یاسمین راشد،ملیکہ بخاری اور عالیہ حمزہ نے اکسایا جب کہ بعض ورکرز معافی مانگنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا فیصلہ پاک فوج کی قیادت کرے گی،شہداء کے گھروں تک بات جاپہنچی ہے، لہٰذا اگر ابھی بھی آرمی ایکٹ کا استعمال نہ ہوا تو اسے کس لیے رکھا ہوا ہے؟آرمی ایکٹ کا استعمال فوج کی زیر نگرانی جگہوں پر کیا جائے گا جب کہ ریڈیو پاکستان اور دیگر مقامات پر جلاو گیراو عام قانون کے تحت محاسبہ کیا جائے گا،پی ٹی آئی کی متعدد آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں ایک مخصوص جتھے کو یہ بات بتائی گئی کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاوس میں جانا ہے،یہ اندھے ہوگئے تھے،اتنی سفاکیت اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے،میری رائے تھی کہ اس فتنہ کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہئے لیکن اس فتنے نے اپنی پارٹی کو ہی دوچار کر دیا،اللہ کی طرف سے بہتری ہوئی اور اس فتنے کی شناخت ہوگئی،پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے،اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سپورٹ بنائی،عمران خان میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں،کوئی سیاستدان مخالفین سے بات کرنے سے انکار نہیں کر سکتا،عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے،میں نے کہا تھا کہ یہ یا خود نہیں رہے گا یا دوسروں کو نہیں رہنے دے گا،عمران خان بات چیت پر یقین نہیں رکھتے وہ اس پر قائل ہی نہیں ہیں،مذاکرات کے لئے دباو ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے،انہوں نے عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں سہولیات فراہم کی ہیں جس پر قوم حیران ہے، شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین سیاسی لوگ ہیں،وہ سیاست جانتے ہیں لیکن عمران خان سیاستدان نہیں،قوم کی بدقسمتی ہے یہ سیاست میں آئے اور کچھ لوگوں نے غلطی کر کے انہیں پروان چڑھایا۔ 8 اکتوبر کو الیکشن کا انعقاد موجودہ حالات پر منحصر ہے اور حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں