اسلام آباد(وقائع نگارخصوصی)پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی نے امریکی ارکان کانگریس کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ سے مداخلت کی کوششوں کی روک تھام کے اقدامات بارے تفصیلات طلب کرلیں۔کمیٹی نے بیرون ممالک سفارت خانوں کیلئے کرائے پر حاصل کی گئی عمارتوں کی تفصیل طلب کر لی۔پی اے سی نے نادرا کے ادارے این ٹی ایل کی طرف سے آڈٹ کے لیے ریکارڈ نہ دینے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ ریکارڈ لے کر آڈٹ کودے۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں وزارت خارجہ امور سے متعلق آڈٹ اعتراضات ایجنڈے میں شامل تھے۔اجلاس میں سیکرٹری خارجہ نہ آسکے اور ان کی جگہ اسپیشل سیکرٹری خارجہ آئے ۔وفاقی سیکرٹری خارجہ کی عدم موجودگی کے باعث کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔پی اے سی نے امریکی ارکان کانگریس کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ سے مداخلت کی کوششوں کی روک تھام کے اقدامات بارے تفصیلات طلب کرلیں۔چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہاکہ آج کل جو امریکہ کے کانگریس مین پاکستان میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اس کو روکنے کےلئے آپ نے کیا کیا ہے پروپیگنڈا ہمارے اداروں کے خلاف ہو رہا ہے، کانگریس مین مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی حکومت کو لیٹر بھیجنا ہے کہ آپ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، بہت سے لوگ ہمارے ملک میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کمیٹی نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ جو خط و کتابت ہوگی وہ ہمیں بتانا ہے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے بیرون ممالک سفارت خانوں کیلئے کرائے پر حاصل کی گئی عمارتوں کی تفصیل طلب کر لی۔نورعالم خان نے کہاکہ کئی ممالک میں بہت زیادہ کرائے پر عمارتیں حاصل کی گئی ہیں،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ کے مختلف سیکشنز کے ڈی جیز کو طلب کر لیا۔نور عالم خان نے کہاکہ نیویارک میں ایک گھر آپ نے ایک بندے کے لئے رکھا ہے،منیر اکرم کا گھر آپ نے دیکھا ہے؟ حکام نے بتایاکہ یہ پاکستان کو گفٹ کیا گیا ہے۔ نورعالم خان نے کہاکہ وہاں دو تین لوگ رہ سکتے ہیں،ایک قسم کا بڑا محل ہے۔کمیٹی میں صدر، وزیراعظم، ججز، وفاقی وزرا، بیوروکریٹس اور ارکان اسمبلی کی مراعات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔چیئرمین کمیٹی نے تفصیلات کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کمیٹی نے مراعات کی مکمل تفصیل جمع کروانے کی ہدایت کردی۔نور عالم خان نے مراعات کی تفصیلات پڑھ کر سنائیں۔نور عالم خان نے کہاکہ چیف جسٹس کا ایک گھر،ایک بلٹ پروف گاڑی اور 18 سو سی سی گاڑی لکھا گیا ہے، بلٹ پروف کا نہیں لکھا کہ قیمت کیا ہے، 600لیٹر پیٹرول، لامحدود یوٹیلیٹی سہولیات لکھا گیاہے۔نورعالم خان نے آڈٹ سے کہاکہ کیاوہ نادرا کے ادارے این ٹی ایل کا آڈٹ کرتے ہیں؟ آڈٹ حکام نے کہاکہ کوشش کی گئی تھی نان پروڈکشن آف ریکارڈ کا پیرا بنا ہوا ہے۔نور عالم خان نے کہاکہ اس کا آڈٹ ہر حال میں ہوگا، اس کی ٹریول ہسٹری دیکھنی ہے۔
