The Federal Shariat Court Islamabad on Friday ruled that the sections 2(f), 3 and 7 of the Transgender Act 2018 are against Islamic teachings, ARY News reported

خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے،شریعت کسی کو نامرد ہوکر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی،وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (عدالتی رپورٹر)وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے، شریعت کورٹ نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2Fبھی کالعدم قرار دیدی،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شریعت کسی کو نامرد ہوکر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی،کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کر سکتا،جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی۔

خواجہ سراﺅں کے حقوق سے متعلق ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین نے محفوظ فیصلہ سنایا،وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کی دفعہ 2 N(3)کو خلاف شریعت قرار دے دیا اور ٹرانس جینڈر ایکٹ کے سیکشن 3اور سیکشن 7کو خلافِ شریعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 7 کے تحت مرضی سے جنس کا تعین کر کے کوئی بھی وراثت میں مرضی کا حصہ لے سکتا تھا،وراثت میں حصہ جنس کے مطابق ہی مل سکتا ہے مرد یا عورت خود کو بائیولاجیکل جنس سے ہٹ کر خواجہ سرا کہے تو یہ غیر شرعی ہو گا۔شریعت کورٹ نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2Fبھی کالعدم قرار دیدی ، عدالت کے فیصلے کے مطابق ٹرانس جینڈر ایکٹ کے تحت بننے والے رولز بھی غیر شرعی ہیں اور ان دفعات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ٹرانس جینڈر بل 2018کے خلاف تمام پٹیشنز پر وفاقی شرعی عدالت نے 11مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں