بہاولپور(کرائم سیل)پولیس نے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر میجر(ر)اعجاز شاہ کو گرفتار کرتے ہوئے دس گرام آئس،جنسی ادویات اور دو عدد موبائل فون سے یونیورسٹی طالبات اور دیگر کی سینکڑوں نازیبا ویڈیوز برآمدکر کے مقدمہ درج کر لیا،دوسری طرف میجر (ر)اعجاز شاہ کا گھناونا کردار بے نقاب ہونے پر یونیورسٹی طلبہ و طالبات کے والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ ڈائریکٹر فنانس ابوبکر بھی آئس سمیت گرفتار ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:”شہریار آفریدی کی اڈیالہ جیل سے پراسرار گمشدگی “عمران خان نے عدلیہ کو امتحان میں ڈال دیا
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے محافظ ہی غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث نکلے، یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان کی فحش حرکات اور منشیات کے استعمال کے انکشاف نے والدین میں تشویش کی لہر دوڑا دی،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں گھناونا سکینڈل سامنے آ گیا،ایک ماہ میں اسلامیہ یونیورسٹی کا دوسرا بڑا افسر منشیات سمیت گرفتار۔تازہ واقعہ میں پولیس نے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر میجر ریٹائرڈ اعجاز شاہ سے دس گرام کرسٹل آئس،جنسی ادویات اور دو عدد موبائل فونز برآمد کر لئے۔ موبائل فونز سے یونیورسٹی طالبات اور سٹاف سمیت دیگر کی سینکڑوں نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بھی برآمد ہوئیں۔ واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے،کئی سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب کی 19یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے انٹرویوز روکنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری
تھانہ بغداد الجدید بہاولپور میں درج کئے گئے مقدمہ نمبر 1132/23 کے مطابق 20 جولائی 2023ء کی صبح ساڑھے نو بجے پولیس نے ایک سفید رنگ کی کلٹس گاڑی کو شک گزرنے پر روکا،کار سوار اعجاز حسین شاہ سے پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایاکہ وہ بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی میں بطور چیف سیکیورٹی آفیسر تعینات ہے۔پولیس نے تلاشی لی تو اس کے پاس سے دس گرام کرسٹل آئس اور سیکس کے لئے استعمال ہونے والی ادویات برآمد ہوئیں۔پرس میں سے اے ٹی ایم کارڈز اور دو ہزار روپے نقد بھی برآمد ہوئے،جب پولیس نے جیب کی تلاشی لی تو دو عدد موبائل فون برآمد ہوئے جو وہ پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کرتا رہا۔پولیس نے دونوں موبائل فونز قبضے میں لے کر چیک کیا تو ان میں لاتعداد فحش ویڈیوز اور خواتین کی تصاویر موجود تھیں۔ پوچھ گچھ پر گرفتار چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ نے پولیس کو بتایا کہ موبائل فونز میں موجود قابل اعتراض ویڈیوز اور تصاویر اسلامیہ یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کے سٹاف اور یونیورسٹی کی طالبات کی ہیں،پولیس نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش،عمران خان 9 مئی کے ذمہ دار قرار