اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سکینڈل کے بعد یوای ٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور بھی ریڈارپر آگئے ۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سکینڈل کے بعد یوای ٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور بھی ریڈارپر آگئے ۔

لاہور( نمائندہ خصوصی) یوای ٹی کے طالب عالم کی طرف سےمنصور سرور کی غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی شکایات پر مبنی خط منظر عام پر آگیا ۔
یوای ٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور کیخلاف غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر انکوائری کا مطالبہ،وائس چانسلر دفتر میں بیڈ لگانے اور خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات پر یو ای ٹی انتظامیہ سے رپورٹ طلب۔ 23 جون کو سبکدوش ہونے والے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور سرور کی جانب سے خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔وی سی آفس کے ریٹائرنگ روم میں لگائے گئے صوفہ کم بیڈ کی ویڈیو بھی منظر عا م پر آگئی۔


یوای ٹی کے طالب علم کی طرف سے گورنر پنجاب کو لکھے گئے خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر منصور سرور چار سال تک یونیورسٹی میں غیر اخلاقی سرگرمیوں ملوث رہا اور یونیورسٹی خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔ ڈاکٹر منصور سرور نے خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے لیے وائس چانسلر دفتر کا استعمال کرنے میں بھی کوئی خوف محسوس نہیں کیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مخصوص اوقات میں وائس چانسلر دفتر میں اپنی پسندیدہ خواتین کو کئی کئی گھنٹے اپنے دفتر میں بٹھا کر رکھنا اور پھر اس دوران دفتر میں دیگر تمام افراد کا داخلہ حکماً بند کر دینا، پروفیسر منصور سرور کی نجی سرگرمی کو بے نقاب کرنے کا نکتہ آغاز ہے۔ خط میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کا صوفہ کم بیڈ سرکاری خزانے سے خریدنے کے بعد، وائس چانسلر دفتر میں رکھوانے کے لیے کسی فورم سے اجازت نہیں لی گئی ، اس امر کی تحقیقات ہونا ضروری ہے۔سیشن 2019/2023 کے شکایت کنندہ طالب علم عبد الولی خان داوڑ نے وائس چانسلر دفتر کے باہر لگے کیمروں کی چھ مہینوں کی ریکارڈنگ قبضے میں لینے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ مخصوص خواتین کا وائس چانسلر دفتر میں داخل ہونے کے اوقات، وائس چانسلر کی قربت پانے کے بعد عہدے پر تیزی سے ترقی ملنے کو بھی دائرہ تفتیش میں شامل کیا جائے۔ اسی طرح وی سی ہاوس کی سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لیا جائے کیونکہ منصور سرور چار سال تک وی سی ہاوس میں اپنی فیملی کے ساتھ شفٹ ہونے کی بجائے اسے غیر اخلاقی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتا رہا۔درخواست گزار نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ کیمروں کی ریکارڈنگ غائب کر دی جائے گی لہذ مکمل ریکارڈ فوری طور پر اپنے قبضے کے لیے ا یف آئی اے کی معاونت حاصل کی جائے۔عبد الولی خان داوڑ کے مطابق منصور سرور امریکی شہری ہے اور اسے ملک سے فرار ہونے سے بھی روکا جائے۔ گورنر پنجاب کو لکھے گئے خط کے مطابق درخواست گزار نے یہ کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے حالیہ واقعات میں فحش ویڈیوز، فحش چیٹ، فحش تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد، مجھے اپنی یونیورسٹی کے وقار و منزلت کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔


پروفیسر منصور سرور نے ان خواتین کے رشتے داروں کو نوازنے کے لیے اپنی مدت ملازمت کے آخری مہینوں میں 3سنڈیکیٹ اور تین سلیکشن بورڈز کرائے جس میں 50 سے زائد افراد کو بھرتی کیا گیا۔کیا یہ بھرتیاں میرٹ پر کی گئی ہیں اس پر الگ سے انکوائری کرانا بے حد ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب نے خط میں لگنے والے الزامات کی روشنی میں یو ای ٹی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کےبعد یونیورسٹی میں آخری ایک مہینے میں ہونے والی بھرتیوں کی انکوائری بھی کی جائے گی۔خط کی کاپی وائس چانسلر یوای ٹی، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن، پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور صدر لاہور پریس کلب کو بھی ارسال کی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں