بحیرہ احمر(مانیٹرنگ ڈیسک)بحیرہ احمر کے نیلے پانیوں اور سعودی عرب کے شمال مغرب میں سرخ ریت کے ٹیلوں کے درمیان علاقے حقل ترقی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سویڈن کے بعد ہالینڈ میں بھی پولیس کی موجودگی میں قرآن پاک کی بیحرمتی کا واقعہ
”پاکستان ٹائم ”کے مطابق موسم گرما میں زیادہ نمی والے ساحلی علاقوں کے بارے میں جو کچھ جانا جاتا ہے اس کے برعکس حقل کی آب و ہوا میں ریکارڈ سطح تک کم نمی کی خصوصیت موجود ہے۔حقل شہر کے درمیان تالابوں اور حیاتیاتی تنوع کی کثرت ہے اور ساتھ اس کا صحرا بھی ہے، منفرد چٹانیں ایک دلکش نظارہ پیش کرتی ہیں تو دوسری جانب جنگلی حیات رکھنے والا جنگل بھی موجود ہے۔اسی خصوصیت نے اس شہر کو خطے کے نمایاں سیاحتی مقامات میں سے ایک بنا دیا ہے، افق سے حقل کو دیکھنے والے کے لیے وہ ایک بہت ہی خوبصورت پینورامک فن پارہ بن جاتا ہے۔رہائشی منصوبے اور قدرتی علاقے ایک دلکش منظر بنا رہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے یہ شہر سمندر کو گلے لگا رہا ہو، حقل کی خوبصورتی نے پڑھے لکھے افراد کو بھی متاثر کر رکھا ہے، شاعرہ اور مصنفہ قسمہ العمرانی نے اپنی ایک کتاب میں اس شہر کو سمندر کا انکیوبیٹر قرار دیا ہے۔