اسلام آباد (خصوصی وقائع نگار)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو عام انتخابات کیلئے 6 نومبر کی تاریخ کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد عدالت عظمیٰ سے ملک بھر میں ایک ہی روز قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں انتخابات کے انعقاد کے لیے رہنمائی حاصل کرے۔
یہ بھی پڑھیں : 100دن،120 دن یا 10سال ،الیکشن کی کوئی تاریخ تو دو ،بلاول کا واویلا
ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھے گئے ایک خط میں ایک مرتبہ پھر یہ اصرار کیا ہے کہ آئین کے تحت قومی اسمبلی کے لیے عام انتخابات کا انعقاد اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر ہو جانا چاہیے،جو کہ 6 نومبر 2023 ہے۔صدرِ مملکت کا کہنا تھا کہ 9 اگست کو انھوں نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا،صدر کے پاس یہ اختیار ہے کہ عام انتخابات کے لیے 90 دن کے اندر کی کوئی تاریخ مقرر کرے اور اسی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے (ایوان صدر میں)مدعو کیا گیا تاکہ آئین کے تحت اس ضمن میں طریقہ وضع کیا جا سکے،چیف الیکشن کمشنر نے (ملاقات کے بجائے)بذریعہ خط آگاہ کیا کہ آئین اور انتخابی قوانین کے تحت الیکشن کمیشن ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے جبکہ وفاقی وزارت قانون بھی اس ضمن میں اسی رائے کی حامل ہے جو کہ الیکشن کمیشن کی ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چاروں صوبائی حکومتیں بھی اس رائے کی حامل ہیں کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا مجاز ادارہ الیکشن کمیشن ہی ہے تاہم اس بارے میں اتفاق رائے ہے کہ وفاق کو مضبوط کرنے کی غرض سے اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھنے جانے والے خط میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ ان تمام نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور اس بات کے پیش نظر کہ کچھ معاملات پہلے ہی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔
۔