کراچی(سٹاف رپورٹر)گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے دوٹوک انداز میں اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹی ایکس چینج کمپنیوں کو کاروبار کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ فوری طور پر ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء کا کوئی ارادہ نہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل بینکنگ وقت کی اہم ضرورت ہے،ڈیجٹیلائزیشن سے شہریوں کو سہولت فراہم ہو گی، 5 بینکوں نے ڈیجیٹل ریٹنگ میں بہت ترقی کی،ان بینکوں کو اصولی اجازت دی گئی ہے،اگلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر خدمات انجام دیں گے، ڈیجیٹل بینک اب اپنے سسٹمز اور انفراسٹرکچر کو تیار کریں گے،فارن ایکسیچینج اصلاحات کے تحت غیر قانونی کاروبار کرنے والی ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے،آئندہ صرف ایک طرح کی ایکس چینج کمپنی کاروبار کرسکے گی ،نئی اور بڑی ایکس چینج کمپنیاں شفاف انداز میں کام کریں گی،کسٹمرز کو بہتر خدمات میسر ہوں گی۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ادا شدہ سرمائے کی حد 20 کروڑ سے بڑھاکر 50 کروڑ کر دی گئی ہے،بڑے بینک زیادہ سرمائے کے ساتھ ایکس چینج کمپنیاں لارہے ہیں،جس سے ایکس چینج مارکیٹ میں سرمائے کی کمی دور ہوگی،جبکہ بی کیٹگری کسی اے کیٹگری میں ضم بھی ہو سکتی ہیں تاہم چھوٹی ایکس چینج کمپنیوں کو کاروبار کی اجازت نہیں ہو گی۔گورنر سٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل کرنسی پر کام جاری ہے،بہت سے ممالک میں ڈیجیٹل کرنسیوں کی خدشات کو مینج کیا جارہا ہے،مختلف ملکوں کے ماڈل کو دیکھ رہے ہیں،فوری طور پر ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء کا کوئی ارادہ نہیں،ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق خدشات کا جائزہ لے رہے ہیں،سٹیٹ بینک اپنے قواعد اور ریگولیشن مطابق ایکس چینج کمپنیوں کو ریگولیٹ کر رہا ہے،بہت ساری ایکس چینج کمپنیوں کے لائسنس معطل کیے ہیں،بہت سی کمپنیاں لائسنس کے بغیر آپریٹ کر رہی تھیں ان کے خلاف سٹیٹ بینک ایکشن نہیں لے سکتا،زرمبادلہ کا کاروبار کرنے والی غیر قانونی کمپنیوں کی خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کر رہے ہیں۔
