ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اگر ان کا حریف ملک ایران جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو پھر سعودی عرب کو بھی ایٹمی طاقت بننا پڑے گا، دوسرے خلیجی ممالک کی طرح ہی ان کا ملک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب تیزی سے گامزن ہے،ہر روز، ہم قریب تر آتے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں جمہوریت کی حمایت جاری رکھیں گے، امریکی نائب وزیر خارجہ الزبتھ ہورسٹ کا اعلان
غیر ملکی نشریاتی ادارے ”فوکس نیوز “ کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے فلسطین کا مسئلہ بہت اہم ہے، ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں فلسطینیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی ضرورت ہے،ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم کہاں جاتے ہیں؟ ہمیں امید ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ پہنچ جائیں گے کہ جس سے فلسطینیوں کی زندگیاں آسان ہو جائیں گی اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو بھی اپنا ایک کردار ملے گا۔دوران انٹرویو محمد بن سلمان سے سوال پوچھاگیا کہ کہ اگر ایران جوہری ہتھیار تیار کر لیتا ہے تو ان کے ملک کا کیا ردعمل ہو گا؟ اس پر انہوں نے کہااگر وہ (ایران) ایسا کر لیتا ہے، تو ہم بھی حاصل ہی کر لیں گے۔دوسری طرف ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے ایک بیان میں بغیر نام لیے علاقائی حریف سعودی عرب پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ غداری کا مرتکب ہو رہا ہے، اسرائیلی حکومت اور خطے کے کسی بھی ملک کے درمیان تعلقات کے آغاز کا مقصد اگر اسرائیلی حکومت کو سکیورٹی فراہم کرنا ہے، تو یقیناً ایسا نہیں ہو گا،ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی ممالک اور اسرائیلی حکومت کے درمیان معمول کے تعلقات فلسطینی عوام اور فلسطینیوں کی مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہو گا۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل دونوں ہی کی ایرانی حکومت کے ساتھ مشترکہ دشمنی کا رشتہ رہا ہے، حالانکہ حالیہ مہینوں میں چین کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے ذریعے ریاض نے تہران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بعض اہم اقدام بھی کیے ہیں۔