” جب سائفر کی ڈی کلاسفیکیشن کے متعلق بحث ہو رہی تھی تو چند وزراء نے وزیر اعظم کو تنبیہ کی کہ۔۔۔۔مراد سعید نے وہ بات کہہ دی جس پر سب ہی دنگ رہ جائیں

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ اپریل 2022 کے اوئل میں جب سائفر کی ڈی کلاسفیکیشن کے متعلق بحث ہو رہی تھی تو چند وزراء نے اس فیصلے کی حمایت تو کی مگر ساتھ ہی وزیر اعظم کو تنبیہ کی کہ آپ کی مخالف قوتیں(اندرونی اور بیرونی)بہت طاقتور ہیں اور یہ اقدام سیاسی طور پر آپ کی مشکلات میں مزید اضافہ کریگا،عمران خان کا جواب وہی تھا جس کی ان سے توقع رکھی جا سکتی ہے”میرا اللہ سب سے طاقتور ہے،وہ جانتا ہے کہ میں اپنے ملک و قوم کے مفاد کے لیے خود کو مشکل میں ڈال رہا ہوں،وہ میری مدد کریگا“عمران خان کو اپنے اللہ پر ایمان تو تھا ہی،انہیں یہ بھی اعتماد تھا کہ ملک کے تمام ادارے پاکستان کی خوداری کو اتنا ہی مقدم رکھتے ہیں جتنا کہ ان کا فرض بنتا ہے اور وہ اس ضمن میں بننے والی پالیسیوں پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں،یہ بات انہوں نے میرے سوال کے جواب میں کہی تھی اور میں نے تب بھی زیرِ لب یہی دعا کی کہ اللہ کرے آپ کا یہ اعتماد قائم رہے،اسرائیل کے حوالے سے بھی عمران خان کو یہ یقین تھا کہ پاکستان کی سالمیت اور بقا کا حلف لینے والی تمام قوتیں قائد اعظم کے فرمان کو مقدم رکھیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو کا نواز شریف کے استقبال کیلئے ن لیگ کی تیاریوں پر تحفظات کا اظہار
”پاکستان ٹائم“کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ میں نے گذشتہ سال کیے چند وی لاگز میں بارہا کہا کہ رجیم چینج آپریشن کے دوسرے مرحلے میں خطے میں نئے گیم پلان کے تحت دہشت گردی کی واپسی،یوکرائن اور اسرائیل پالیسی میں پیش رفت پر خصوصی نظر رکھیں،دہشت گردی کی واپسی کی تردید کی گئی اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس تردید کا بار ہمیں اپنے جنازوں کی صورت اٹھانا پڑ رہا ہے،یوکرائن پر بولے گئے جھوٹ بھی بے نقاب ہوئے اور اسرائیل پر موقف تو نگران وزیر خارجہ اور کل کے نگران وزیر اعظم کے بیان سے واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ اب مڑ کر دیکھیں اور یاد کریں آپ کے وزیر اعظم سے سوال ہوا کہ کیا وہ امریکہ کو اڈے فراہم کریگا تو اس نے یکسر اس امکان کو “ایبسلوٹلی ناٹ” کہہ کر رد کر دیا تو پھر کون تھا کہ جس سے اڈوں کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کا تذکرہ نیو یارک ٹائمز کی خبر میں کیا گیا؟یورپین یونین کے یوکرائن اور روس کے حوالے سے ارسال کیے گئے خط پر تو ملک کے منتخب وزیر اعظم نے ان سے جواباً سوال پوچھا تھا کہ کیا ہم آپ کے غلام ہیں؟کیا آپ بھارت سے ایسی ڈیمانڈ کرنے کی جسارت کر سکتے ہیں؟ہم یوکرائن جنگ کی مذمت کریں تو آپ نے فلسطین اور کشمیر پر قبضوں کے حوالے سے کیا کیا ہے؟۔

یہ بھی پڑھیں:حکومتوں کی لڑائی میں غریبوں کے چولہے بجھ گئے ، ملازمین کا کفن پہن کر احتجاج کا اعلان

مراد سعید کا کہنا تھا کہ ملک کا سربراہ تو عمران خان تھا اور اس کا ریاست کی طرف سے یہ موقف تھا تو ایک ذیلی ادارے کا سربراہ کیسے ایک کانفرنس میں بیٹھ کر اس پالیسی سے روگردانی کر رہا تھا؟اور اپنے بیان سے کس کو کیا پیغام دے رہا تھا؟روس کا دورہ ہو یا یوکرائن جنگ کے حوالے سے موقف؟عمران خان کے ذاتی فیصلے بھی نہیں تھے،وہ ریاست کا سربراہ تھا اور ریاست کے مفاد میں دیگر عہدیداروں کے مشورے سے یہ فیصلے کر رہا تھا مگر کس کو اپنی ریاست کی خوداری،اس کے مفاد اور اس کی آزادی کی نسبت بیرونی طاقتوں کی خوشنودی مطلوب تھی؟کیا اب بھی کسی کو یہ شک رہ جاتا ہے کہ ریاست پاکستان کے منتخب سربراہ،عمران خان کی پیٹھ میں خنجر بیرونی طاقتوں کی ایماء پر گھونپا گیا تھا؟آج عمران خان انہی طاقتوں کی منشاء پر جیل میں ہے ڈیمانڈ ہوئی تھی کہ اس کی حکومت گراو لیکن کوئی شاہ سے بڑھ کر بھی یاں شاہ کا وفادار نکلا۔مراد سعید نے کہا کہ آج رجیم چینج کے ایک ایک ایجنڈے کی تعمیل آپ کو نظر آرہی ہے،انسانی حقوق کے علمبرداروں اور جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کی پاکستان میں سیاسی اور شخصی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی بھی آپ کو سمجھ آ جانی چاہئے اور یہ بات بھی کہ اپنی غیرت کا بار آپ کو خود اٹھانا پڑیگا کیونکہ یہاں آپ سے مخلص بس وہ ایک آزاد آدمی تھا کہ جو آج اسی جرم میں قید ہے،وہ کہ جس نے آپ کی خوداری،آپ کے مفاد کو اپنی حکومت اور اب تو یوں لگتا ہے کہ اپنی زندگی پر بھی مقدم رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابات کی تیاریاں، الیکشن کمیشن کے حکام نے دوروں کا فیصلہ کر لیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں