تاحیات نا اہلی کیس،سپریم کورٹ سے بڑی خبر آ گئی

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)سپریم کورٹ نے تا حیات نا اہلی کے معاملہ پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کر دیئے،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کسی کی سزا ختم ہو جائے تو تا حیات نا اہلی کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟تاحیات نا اہلی کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے،دونوں میں سے ایک کسی ایک کو برقرار رکھنا ہو گا۔
”پاکستن ٹائم“کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میر بادشاہ خان قیصرانی کی جعلی ڈگری میں تا حیات نا اہلی کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی تا حیات نا اہلی کے معاملے پر دو آراء ہیں،سنگین غداری جیسے جرم پر نا اہلی پانچ سال ہے تو نماز نہ پڑھنے والے یا جھوٹ بولنے والے کی تاحیات نا اہلی کیوں؟۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کے حوالے سے کوئی غیر یقینی صورتحال نہیں،اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ سپریم کورٹ کی توہین ہو گی،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بننے کے بعد اس آئینی تشریح پر کم سے کم پانچ ججز کا بنچ بننا چاہیے،آپ کے توسط سے یہ کنفیوژن دور ہو جائے گی۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھیجتے ہوئے کہا کہ کمیٹی طے کرے گی لارجر بنچ پانچ رکنی ہو گا یا سات رکنی؟کیس کی سماعت جنوری 2024 میں ہو گی،موجودہ کیس کوانتخابات میں تاخیر کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے عدالتی حکم نامے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کوئی سیاسی جماعت اس کیس میں فریق بننا چاہے تو بن سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں