justice tariq

”نہیں ہوتا بینچ سے الگ ،کیا کر لیں گے “وکلا کے اعتراض پر جسٹس طارق کا جواب

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران وکلا نے جسٹس طارق کے بینچ میں موجود ہونے پر اعتراض اٹھایا جس پر جسٹس طارق نے صاف انکار کر دیا ۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جسٹس طارق نے وکلا کے اعتراض پر استفسارکیا کہ آپ کو نوٹس کیا ہے کسی نے ؟۔وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نوٹس سے پہلے ججز پر اعتراض ہو تو اس پر دلائل ہوتے ہیں،بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ نوٹس ہونے کے بعد اعتراض اٹھانے پر کیس متاثر ہو گا، لطیف کھوسہ نے کہا کہ جسٹس سردار طارق اپنے نوٹ میں فوجی عدالتوں کی درخواستوں پر رائے دے چکے ہیں۔جسٹس سردار طارق نے وکلا سے پوچھا کہ کس نے اعتراض کیا ہے؟ سلمان اکرم نے کہاکہ اعتراض جواد ایس خواجہ نے کیا ہے۔جسٹس طارق نے ریمارکس دیے کہ میں نہیں ہوتا بینچ سے الگ، کیا کر لیں گے؟

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کے بینچ کافوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں