شہباز گل کا ریمانڈ ،عدالت نے بڑا حکم جاری کردیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماڈاکٹر شہباز گل کے ریمانڈ میں توسیع کی اسلام آباد پولیس کی درخواست معطل کرتے ہوئے انہیں پمز ہسپتال بھیج دیا ہے اور دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے پہلے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کی حالت ٹھیک نہیں ہے انہیں پیر تک پمزہسپتال میں رکھا جائے اور ان کا دوبارہ میڈیکل کرایا جائے، شہبازگل کو دمہ کا مرض ہے، اس کے ٹیسٹ کرائیں۔ڈیوٹی جج نے فیصلے میں کہا کہ شہباز گل کے وکلا کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں، شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔پولیس کے تفتیشی افسر نے شہباز گل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، جس پر عدالت نے پوچھا کہ پہلے دو روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا تھا، آپ 8 دن کی درخواست کیوں لے آئے ؟ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کی بیماری آپ نے دیکھ لی، اس کا حقیقی معاملہ ہے ، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ تشدد کیا گیا، میں نے کل ڈاکٹر سے پوچھا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ جب درد کی کوئی شکایت کرے تو انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں۔سپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ دیتی ہے تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے، شہباز گل کو جب داخل کیا گیا تو اس کا طبی معائنہ کیا گیا تھا، عدالتی آرڈر کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کرا سکتا ہے، کہیں نہیں لکھا ہوا کہ کوئی بیمار ہو تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا جس پر عدالت نے کہا کہ جو ایڈیشنل سیشن جج کا آرڈر تھا میں نے اس کو دیکھنا ہے۔عدالت میں شہباز گل کا کہنا تھا کہ میری اصل رپورٹ وہ نہیں ہیں جو انہوں نے پیش کیں ہیں، عدالت اصل رپورٹ منگوائے۔
اسلام آباد پولیس شہباز گل کو سخت سکیورٹی میں پمز ہسپتال کے پچھلے دروازے سے لیکر روانہ ہوئی، پمز ہسپتال سے عدالت جاتے وقت شہباز گل نے منہ پر آکسیجن ماسک لگایا ہوا تھا،جب شہباز گل کو عدالت لایا گیا تو انہیں ایمبولینس سے اتار کر وہیل چیئر پر بٹھا کر کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پر شہباز گل کا ماسک اترا ہوا تھا، وہ کھانس رہے تھے اور روتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میرا ماسک چھین لیا گیا ہے۔
جج کے سامنے پیش کیے جانے سے قبل شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری عدالت میں موجود تھے، انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین کا بیٹا آیا ہے، وہ ایئرپورٹ گئے ہیں۔جج نے ریمارکس دیئے کہ آج جمعہ ہے ،کوشش کریں گے جلدی سماعت ہوجائے،جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ باہرپولیس ایسے کھڑی ہےجیسے کوئی بڑا دہشت گرد پیش ہورہا ہے، شہباز گل بیمار ہے۔جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شعیب شاہین آدھے گھنٹے تک پہنچ جائیں گے،جواب میں فیصل چوہدری نے بتایا کہ جی شعیب شاہین 9 بج کر15منٹ تک پہنچ جائیں گے۔جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ فیصل چوہدری آپ کتنے بجے تک پیش جائیں گے،جس پر فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ سوا 9 بجے سے ایک منٹ اوپرنہیں ہوگا۔جج نے نائب کورٹ کو ہدایت کی کہ پولیس کو ا?گاہ کر دیں ملزم کو سوا 9 بجے پیش کیا جائے گا، اس کے بعد ابتدائی طور پر جسمانی ریمانڈ سے متعلق سماعت میں سوا 9 بجے تک وقفہ کر دیا گیا۔فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کے پھیپھڑے متاثر ہیں اور ان کو سانس لینے میں دشواری ہے، ابھی شہباز گل سے مل کرا?رہا ہوں ان کو بہت زیادہ مشکل ہے۔وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس ضد کررہی ہے کہ سیڑھیاں خودچڑھ کراوپرآئیں،وہ سیڑھیاں چڑھ کراوپر نہیں آسکتے، جس پر عدالت نے کہا ملزم کو تو اوپر لانا پڑے گا۔عدالت نے پولیس کو شہبازگل کو اٹھا کر اوپر لانے کی ہدایت کی، جس کے بعد شہبازگل کو وہیل چیئر پر بیٹھا کر ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔آکسیجن سلنڈر بھی عدالت میں پہنچا دیا گیا، پولیس نے عدالت سے شہباز گِل کے مزید 8 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے پولیس سے سوال کیا کہ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں ؟ کیا پہلے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا آپ 8 دن کی درخواست کیوں لے آئے؟ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا یا نہیں؟ کیا پولیس 2 روز میں تفتیش کرسکی یا نہیں؟کیا پولیس نیا ریمانڈ مانگ رہی ہے یا پہلے کی توسیع چاہتی ہے، تکنیکی طور پر توپہلا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ شروع ہی نہیں ہوا؟
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کی بیماری آپ نے دیکھ لی اس کا جینوئن معاملہ ہے، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہاہے ٹارچر کیا گیا۔ پولیس نے جو پرچہ ریمانڈ دیا اس کےمطابق بھی پولیس مان رہی ہے ریمانڈ مکمل ہوچکا ، شہباز گل کا اگر فزیکل ریمانڈ دیا گیا تومیں سمجھتا ہوں اس کے لیے لائف تھریٹ ہے۔ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کا گزشتہ روز کا آرڈر وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں پڑھا اور کہا پراسیکیوشن نے پیر تک شورٹی دی تھی کہ شہباز گل کووہ ہسپتال میں رکھیں گے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جو ایڈیشنل سیشن جج کا آرڈر تھا میں نے اس کو دیکھنا ہے۔شہبازگل کے وکیل نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی۔
جس کے بعد پولیس پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا قانون میں نہیں لکھا کہ بیمارشخص کا ریمانڈ نہیں لیاجاسکتا، کسی بھی ملزم کی جان قیمتی ہوتی ہے، تفتیشی مکمل خیال رکھتا ہے۔ ہائیکورٹ میں جیل کے ڈاکٹربھی موجودتھے، جیل ڈاکٹرنے عدالت کوبتایاجب ملزم لایاگیاتوکوئی مسئلہ نہ تھا،رپورٹ نارمل تھی، جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا جیل ڈاکٹرنے ایسی کوئی بات نہیں کی۔رضوان عباسی نے وکیل فیصل چوہدری سے مکالمے میں کہا مجھے بات کر لینے دیں،ایسا نہ کریں، جوڈیشل مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ آپ بات جاری رکھیں، آپ جواب بعد میں دے دیجئے گا۔
پولیس پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر نے بتایا شہبازگل کو مسئلہ اس وقت ہواجب عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر دینے کا فیصلہ کیا۔دلائل کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے پولیس کی درخواست پر شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اس سے قبل پمز کے میڈیکل بورڈ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو فِٹ قرار دیتے ہوئے انہیں ڈسچارج کرنے کی سفارش کی تھی۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق شہباز گل کی صحت تسلی بخش ہے، ان کے تمام ٹیسٹ کلیئر ہیں، کورونا نیگیٹو اور خون کےٹیسٹ بھی نارمل ہیں، شہباز گل دمے کے مریض لیکن اس وقت شدید علامات نہیں ہیں۔شہباز گل کو ڈسچارج کرنے کے فیصلے سے اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں