”کمشنر راولپنڈی دیگ کا ایک دانہ،ساری دیگ ہی ایسی ہے “سراج الحق نے الیکشن 2024 کی دھجیاں بکھیر دیں

لاہور (وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 2024 کے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جمہوریت 8 فروری کے الیکشن کے نیتجے میں زمین میں دب گئی،پاکستان میں پہلے حکومت بنتی ہے پھر الیکشن ہوتے ہیں،راولپنڈی کا کمشنر دیگ کا ایک چاول ہے،ساری دیگ ایسی ہی ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق منصورہ لاہور میں امیر العظیم اور قیصر شریف سمیت دیگر قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں پہلے الیکشن اور بعد میں حکومت بنتی ہے،پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے،فیصلے ہوتے ہیں پھر الیکشن ہوتے ہیں،دنیا میں جہاں الیکشن ہو جائے وہاں استحکام اور پر امن ماحول نصیب ہوتا ہے،پاکستان واحد ملک ہے جہاں الیکشن کے بعد انتشار میں اضافہ ہوتا ہے، 1970ء میں الیکشن ہوا،نتائج تسلیم نہیں کیے گئے، 1977ء میں الیکشن ہوا،دھاندلی کی گئی اور پھر قوم کو 11 سال مارشل لاء برداشت کرنا پڑا، اسی طرح یہ کھیل آج بھی جاری ہے،الیکشن جس ماحول میں ہوا ہے اس سے پولرائزیشن میں اضافہ ہوا،جب تک نتائج پر قوم کا اعتماد نہ ہو تو کوئی نظام اور حکومت مسلط کریں وہ چلنے والی حکومت نہیں ہوتی،اس الیکشن کے نیتجے میں ہمارے 5 سال مزید ضائع ہو گئے،ہماری جمہوریت 8 فروری کے الیکشن کے نیتجے میں زمین میں دب گئی،جماعت اسلامی نے کل اپنی شوریٰ کا اجلاس بلایا اور حالات کا جائزہ لیا،ہم ان حالات میں اپنا فرض ادا کرنا چاہتے ہیں،دھاندلی کے خلاف 23 فروری کو پشاور میں احتجاج کریں گے، 25 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس بلا رہے ہیں،عبوری حکومت نے رات کے اندھیرے میں قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا۔راتوں رات بجلی، پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا، پوری قوم کا المیہ ہے جو اس حکومت نے عوام کے ساتھ کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا نظام عجیب ہے،یہاں الیکشن ہوتا ہے بجلی نہیں ہوتی،اس دن نیٹ کام نہیں کرتا، الیکشن کا دن لوگوں کے لیے خوف کا دن ہوتا ہے،لوگ ایک دوسرے سے بات نہیں کر سکتے، 2024 ء کا الیکشن پاکستانی تاریخ کا آلودہ ترین الیکشن تھا،جو مردم شماری ہوئی ہے وہ بھی غلط تھی،جہاں آبادی زیادہ تھی کم دکھائی گئی،جہاں کم تھی بغیر کسی وجہ کے زیادہ دکھائی گئی،حلقہ بندیوں پر بھی لوگوں کے تحفظات تھے،لوگ عدالتوں میں گئے لیکن جلدی جلدی فائلیں بند کی گئیں،الیکشن میں تاخیر کی گئی،آر اوز عدلیہ سے لینے کے بجائے انتطامیہ سے لیے گئے،راولپنڈی کا کمشنر دیگ کا ایک چاول ہے،ساری دیگ ایسی ہی ہے،الیکشن کا دن غیر شفاف الیکشن کے لیے پر امن دن تھا،کوئی خون خرابہ نہیں ہوا،کوئی حادثہ نہیں ہوا،یہ تاریخ کا غیر شفاف الیکشن کا دن لکھا جائے گا،جعلی نتائج کے نتیجے میں بننے والی حکومت چلتی نہیں،وہ عوام کی حکومت نہیں ہوتی،فراڈ حکومت ہوتی ہے،نا باہر کی دنیا اس کو سنجیدہ لیتی ہے،الیکشن کے بعد بین الاقوامی بڑے اداروں نے تحفظات کا اظہار کیا،یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کیا،ٹھیک ہے ہماری حکومت کہتی ہے کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے،یہ آزاد ادارے ہیں یہ ہر ملک کے الیکشن پر تبصرے کرتے ہیں،انہوں نے جو رپورٹ دی ہے وہ یہی ہے کہ یہ جعلی الیکشن تھا،آئین اور قانون کی حکمرانی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے،نہ مارشل لاء اور نہ ایمرجنسی ہمارے مسائل کا حل ہے،وقت آ گیا ہے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے مل کر جدوجہد کریں، جس کو وقتی طور پر دودھ کی بوتل ملتی ہے وہ خاموش ہوتا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ وقتی خوشی کو قبول کیا تو قوم کو کبھی بھی اچھی جمہوریت نصیب نہیں ہو گی،جماعت اسلامی نے دھاندلی کے خلاف تحریک کا اعلان کیا ہے،چاہتے ہیں شفاف الیکشن کی خواہاں جماعتیں ایک پیج پر آ جائیں،ہر جگہ دھاندلی ہوئی ہے لیکن وہ خاموش ہیں جو بینیفشری ہیں، عوام اس حکومت کے فیصلے قبول نہیں کرتی۔سراج الحق نے کہا کہ فلسطین میں شہادتیں ہوئیں لیکن اس قتل عام پر ساری دنیا خاموش ہے، 58 اسلامی ممالک ہیں،پونے دو ارب مسلمان ہیں،عالم اسلام اس وقت بالکل قبرستان کی طرح ہے،انہوں نے رسمی اجلاس بھی نہیں کیا کہ یہ ظلم بند کیا جائے،وقت آیا ہے کہ فلسطینیوں کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں،کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے اور وہاں ظلم و جبر کی نئی لہر ہے،وہاں جماعت اسلامی کے دفاتر،سکول،سپتال بند کیے گئے،جماعت اسلامی کی ساری قیادت اور چار ہزار لوگ جیلوں میں ہیں،ان کا جرم یہی ہے کہ وہ آزادی مانگ رہے ہیں،افسوس ہے کہ حکومت خاموش تماشائی کی طرح کچھ نہیں کر رہی،حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں