سپریم کورٹ کا متنازع فیصلہ،سراج الحق بھی میدان میں آ گئے

لاہور(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 6 فروری کو سپریم کورٹ نے ایسا متنازع فیصلہ دیا ہے جس کی وجہ سے ملک کے 25 کروڑ عوام بے انتہا پریشان ہو گئے ہیں،عدالت عظمیٰ نے متنازع فیصلہ میں ایک قادیانی جو قرآن کریم کے غلط ترجمہ کی اشاعت میں ملوث تھا کو رہا کیا،سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ہر کسی کو اپنے مذہبی لٹریچر عام کرنے کی اجازت ہے،قرآن کریم کی دو آیات ”دین میں کوئی جبر نہیں اور قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے“ کا بھی حوالہ دیا گیا۔
منصورہ سے جاری بیان میں سراج الحق نے وضاحت کی ہے کہ جماعت اسلامی کے پیش نظر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین پاکستان اور عدالت عظمیٰ کے ہی پانچ رکنی بنچ کے ماضی کے کیے گئے فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 296-B اور 295-C کے خلاف ہے،آئین کے آرٹیکل 20 میں ہر مذہب کو اپنا لٹریچر عام کرنے کی اجازت ہے تاہم یہ اجازت اس پابندی کے ساتھ مشروط ہے کہ اس عمل میں قانون کی پیروی کی جائے گی،لہٰذا امتناع قادیانیت آریننس کے مطابق قادیانیوں کو اس کی اجازت نہیں کہ وہ اپنا لٹریچر عام کریں اور قرآن کریم اور دین اسلام کی اصطلاحات مثلاً مساجد،نبی آخرالزماںﷺ، ام المومنینؓ و دیگر کا استعمال کریں،موجودہ صورت حال کے تناظر میں جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی جائے گی،اس سلسلے میں شوکت عزیز صدیقی کو وکیل مقرر کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں خطرہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ پر نظرثانی نہ کی تو پاکستان میں دوبارہ قادیانیت کو اپنا لٹریچر عام کرنے،مساجد کے نام عبادت گاہوں کی تعمیر اور سازشوں کے راستے مل جائیں گے،ایک طویل جدوجہد کے نتیجے میں فتنہ قادیانیت ختم ہوا تھا،سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے نتیجے میں اسے دوبارہ سراٹھانے کا موقع میسر آ چکا ہے۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کامیاب ہو گی،اعلیٰ عدالت 25 کروڑ عوام کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے گی۔دریں اثنا امیر جماعت نے الیکشن کے آزادانہ آڈٹ کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل اور چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کے مطالبات دہرائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کے تقدس کی بحالی کے بغیر ملک میں معیشت اور امن کی بحالی ممکن نہیں، 8 فروری کو رات کی تاریکی میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا،جماعت اسلامی کے ساتھ کراچی میں ظلم ہوا،عوام اپنے جمہوری حق پر ڈاکا ڈالنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کے لیے تیار نہیں،قوم نے جن کرپٹ خاندانوں سے نجات کے لیے ووٹ دیے،انھیں ہی دوبارہ مسلط کیا جا رہا ہے،وثوق سے کہتا ہوں جعلی مینڈیٹ بننے والی کمپنی سرکار زیادہ دیر نہیں چلے گی،ادارے حلف کی پاسداری اور عوامی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں