جبر کا موسم،ایک اور جج نے استعفیٰ دے دیا ،پریشان کن وجہ بھی سامنے لے آئے

لاڑکانہ (بیورو رپورٹ)سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججز کے مستعفی ہونے کے ایک ماہ بعد سیشن جج لاڑکانہ شرف الدین نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سلیم جیسر کو اپنے مستعفی ہونے کی وجہ قرار دیا ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق سیشن جج لاڑکانہ شرف الدین شاہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سلیم جیسر کے رویے کے خلاف اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو بھجوا دیا ہے۔شرف الدین شاہ کی جانب سے اپنے استعفے میں لکھا گیا کہ چپڑاسی کی نوکری بغیر میڈیکل حاصل کرنے کے لیے جسٹس سلیم جیسر نے ایڈیشنل رجسٹرار کے ذریعے پیغام بھجوایا اور خلاف قوائد نوکری نہ دینے پر جسٹس سلیم جیسر ناراض تھے۔استعفے کے متن کے مطابق جسٹس سلیم جیسر کے منشی رہنے والے محمد ملوک نے میرے دفتر میں آکر نوکری نہ دینے پر دھمکیاں بھی دیں،جسٹس سلیم جیسر کے انسپکشن کے دوران ایڈیشنل رجسٹرار جونیئر ہونے کے باوجود مجھے ہدایات دیتے رہے،جسٹس سلیم جیسر کے انسپکشن کے دوران لکھے گئے نوٹس بھی سوشل میڈیا پر وائرل کروائے گئے۔استعفے میں لکھا گیا کہ انسپکشن کے دوران میرے خلاف بغیر ثبوتوں کے غلط نوٹس جسٹس سلیم جیسر نے تحریر کیے،انسپکشن کے دوران لکھے گئے نوٹس میرے ذاتی فائل میں شامل کرنے کے احکامات بھی ان کی جانب سے جاری کیے گئے۔سیشن جج کی جانب سے مزید کہا گیا کہ 27 سال جوڈیشری کا حصہ رہا ہوں اس ذلت کے ماحول میں نوکری نہیں کر سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں