اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر او پیپر لیک آوٹ کرنے کا الزام یوای ٹی کی سینڈیکیٹ نے حافظ شہبازکو چیئرمین کے عہدے سے فارغ کردیا،انکوائری کی سفارش

اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر او پیپر لیک آوٹ کرنے کا الزام یوای ٹی کی سینڈیکیٹ نے حافظ شہبازکو چیئرمین کے عہدے سے فارغ کردیا،انکوائری کی سفارش

لاہور ( وقائع نگار) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کی سینڈیکیٹ کا اجلاس وائس چانسلر ڈاکٹر ناصر حیات کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی ،جسٹس ریٹائرڈ نذیر احمد غازی ،انجینئر شعیب صدیقی ،ساجدہ ونڈل ،مجاہد چٹھہ سمیت دیگر ارکان نے شرکت کی۔اجلاس میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر کی درخواست پر غور کیا گیا جس میں انہوں نے چیئرمین شعبہ اسلامیات ڈاکٹر حافظ محمد شہباز پر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر اور پی ایچ ڈی کا پیپر لیک آوٹ کرنے کا الزام لگایا تھا،اجلاس میں ارکان نے اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز ویڈیو اور مواد کی اوررپی ایچ ڈی کا پیپر لیک آوٹ کرنے کے الزامات کی روشنی میں قراردیا کہ شعبہ اسلامیات کے چیئرمین مس کنڈیکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں لہذا حافظ محمد شہباز کو اس کے عہدے سے فارغ کیا جائے انکے خلاف انکوائری کی سفارش کی گئی اور شعبہ اسلامیات کو ڈین نیچرل سائنسز ڈاکٹر شاہد رفیق کی نگرانی میں دے دیا جائے۔ اس سے قبل محکمہ ہائیر ایجوکیشن پنجاب اور پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے بھی اپنے مراسلوں میں حافظ شہباز کے مس کنڈیکٹ پر رپورٹ طلب کررکھی ہے۔ درخواست میں الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر محمد شہباز نے کچھ عوامی اجتماعات میں اقلیتوں کے خلاف کھل کر بات کی اور اقلیتی رہنماؤں کے چند نام بتائے کہ وہ جہنم میں جائیں گے۔ اس معاملے پر اقلیتی برادری نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس کے تدارک کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے کو پورے ملک میں سوشل اور پرنٹ میڈیا نے اجاگر کیا۔ ڈاکٹر محمد شہباز نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے بدامنی اور مذہبی انتشار کی صورتحال پیدا کی ہے جو یونیورسٹی کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بنی ہے۔ اس نے ماتحتوں کے خلاف اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ ساتھ دیگر عملے کو مسلسل ذہنی اذیتیں دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں