سراج الحق نے وفاقی حکومت سے سیلاب متاثرین کے لئے بڑا مطالبہ کردیا

لوئر دیر(سٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے مکانات کے مالکان کو پانچ لاکھ روپے کے بجائے 25 لاکھ روپے امداد دی جائیں کیونکہ اس دور میں کسی شخص کے لیے پانچ لاکھ روپے میں گھر بنانا ناممکن ہے،چیف جسٹس کی طرح آرمی چیف کی تعیناتی بھی خودکار نظام کے تحت ہونی چاہیے،پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اورپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کے بغیر ایک ہفتہ نہیں چل سکتیں،ملک کو سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا اورمتاثرین بے یار و مددگار ہیں، اربوں روپے کا نقصان ہو چکا، حکومت اور اپوزیشن اب بھی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچنے میں مصروف ہیں، بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے ۔
تفصیلات کے مطابق سراج الحق نے خیبرپختونخوا کے اضلاع لوئیر اور اپر دیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جس کے بعد احیاالعلوم، بالامبٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سربراہ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے کہا کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کی لیے آگے آئیں۔
سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے ملک کے تقریباً تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی، الخدمت فاونڈیشن سمیت فلاحی تنظیموں کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلاب متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے،سیلاب سے تقریباً 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں،ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ مویشی اور کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں،وفاقی حکومت سول سوسائٹی کے ارکان،وکلا اور تاجروں کو غیر ملکی امداد کی تقسیم میں شامل کرے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لیے 70 ارب روپے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ رقم ناکافی ہے،صرف بلوچستان، سوات اور دیر میں نقصانات اس رقم سے کہیں زیادہ ہیں اور لاکھوں لوگ اب بھی حکومت کے ریلیف کے منتظر ہیں،موسم سرما میں مالاکنڈ کے پہاڑی علاقوں میں 2 ماہ کے بعد برف باری ہو گی،مستبقل میں کسی دوسرے سانحے سے بچنے کے لیے حکومت فوری طور پر بے گھر افراد کی بحالی کا کام شروع کرے،حکومت کو ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو مفت بیج، کھاد اور بجلی فراہم کرنی چاہیے،انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی جلد ہی بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویڑن عسکریت پسندوں کے حملوں، فوجی آپریشن،زلزلوں اور سیلاب سے متاثر ہوا ہے،اس لیے حکومت کو اسے 2035 تک ٹیکس فری علاقہ قرار دینا چاہیے،خیبرپختونخوا میں اراکین اسمبلی پر حملے کیے جا رہے ہیں اور ان کو بھتے کی پرچیاں بھیجی جا رہی ہیں،خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں کمزور جمہوریت کی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی ڈائریکٹ، ان ڈائریکٹ مداخلت ہے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی لڑائی ملک کی ترقی کے لیے نہیں، اسٹیبلشمنٹ سے دودھ کی بوتل لینے کے لیے ہے، جس سے بوتل چھن جائے رونا شروع کر دیتا ہے، پی ٹی آئی نے خود اعتراف کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ سے حکومت میں آئی، پی ڈی ایم کی حالیہ حکومت بھی اسی طرح بنی، جماعت اسلامی کی تجویز ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار رہیں، سیاسی جماعتیں بھی قومی اداروں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں