آپریشن عزم استحکام کی مکمل حمایت،چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بڑا مطالبہ،علامہ طاہر اشرفی نے دوران حج ہونے والی اموات کی اصل حقیقت بھی بتا دی

پاکستان علماءکونسل کے چیئر مین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے خادم الحرمین شاہ سلمان کی سرپرستی اورولی عہد محمد بن سلمان کی نگرانی میں سعودی عرب کی وزارت حج اور دیگر اداروں کی جانب سے بہترین حج انتظامات پرانہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ نئے حج نظام اورسخت ترین گرمی کے باوجود سعودی حکومت نے احسن اقدامات اٹھاکرلاکھوں عوام کو مذہبی فریضہ اداکرنے کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیںاگر بغیر پرمنٹ اور سعودی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہ کی جاتی تو حجاج کی اموات بھی نہ ہوتی حافظ طاہر محمود اشرفی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کرتے ہوئے اسکا دائرہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ عدم برداشت اوربدامنی پھیلانے والوں تک کرنے ،پیغام پاکستان کی دستاویز کو قانونی شکل دینے اور توہین مذہب کاٹرائل تین ماہ میں مکمل کرنے اور چیف جسٹس پاکستان سے ایک ہفتہ کیلئے سیاسی مقدمات کی بجائے توہین مذہب مقدمات کوسننے کیلئے مختص کرنے کا مطالبہ کردیا ان کاکہناتھاکہ خود ہی منصف اور مدعی بننے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے سوات،سرگودھا،جڑانوالہ جیسے واقعات سے پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے اگر کوئی منصف پریشر میں آتاہے تو اسے اپنی سیٹ چھوڑ دینی چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پرپاکستان علماءکونسل کے مقامی رہنماو¿ں میںمولانا طاہر الحسن ،حافظ مقبول ،قاری حکیم اظہر،مولانا قاری مبشر رحیمی ،مفتی نسیم السلام اور مفتی فلک شیرسمیت علماءکرام کی بڑی تعداد موجود تھی حافظ طاہر محمود اشرفی کاکہناتھاکہ رواں سال حج کے حوالے سے نظام میں تبدیلیاں تھیں گرمی کی شدت تھی لیکن پھر بھی خادم الحرمین شاہ سلمان کی سرپرستی اورولی عہد محمد بن سلمان کی نگرانی میں سعودی عرب کی وزارت حج اور دیگر اداروں نے مستحسن انداز سے اقدامات کیئے جو ضابطہ سعودی حکومت کی طرف سے دیا گیا تھا بعض اشخاص کی طرف سے عمل نہ کرنے پر کچھ اموات ہوئیں اورکچھ ایسے افراد کی بھی اموات ہوئی جو بغیر پرمنٹ حج کررہے تھے ہم نے حجاج سے گزارش کی تھی کہ ضابطے اور قوانین پر عمل کیا جائے ان کاکہناتھاکہ پرائیویٹ یا گورنمنٹ سیکٹر میں کسی حاجی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو نہ صرف اس کا ازالہ ہو گا بلکہ ایکشن بھی ہوگا، پاکستانی یا سعودی کمپنیوں کی کوتاہی سامنے آئی تو ان خلاف بھی عملی اقدام ہوگا۔حافظ طاہر محمود اشرفی کاکہناتھاکہ مدین واقعے پر ریاست اور عدلیہ کو سوچنا چاہیے، یہ واقعات پاکستان اور اسلام کے نام پر دھبہ ہیںسوات میں قرآن کریم کا نام لے کر ایک انسان کو جلا دیا گیا قرآن رحمت ہی رحمت ہے،قرآن عدل کا حکم دیتا ہے۔قرآن ہمیں پیغام دیتا ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیاجب پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا تو پھر اسے پولیس حراست سے چھڑاکر جلانے کاکوئی جواز نہیں تھا خود ہی منصف اور مدعی بننے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ یہ حق کسی کو نہیں دیا جاسکتا کہ خود ہی الزام لگائے اور خود ہی جلاد بن جائے حافظ طاہر محمود اشرفی نے لاہور میں جوزف کالونی ،جڑانوالہ اور سرگودھا واقعات سمیت مختلف واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہاکہ آج تمام ملزمان بری ہوگئے ہیں ایسے واقعات اسلام اور پاکستان کو بدنام کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ تمام مجرم سامنے ہوتے ہیں لیکن ان کو سزا نہیں ہوتی، یہ اتنا لمبا پراسیس ہے کہ وہ پھر ہیرو بن جاتے ہیں، چیف جسٹس ایک ہفتے کیلئے وی وی آئی پیز اور سیاسی مقدمات کو ایک طرف رکھ دیں، توہین مذہب اور ناموس رسالت کے مقدمات میں گناہ گاروں کو سزا دیں اور جو بے گناہ ہیں ان کو رہا کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ عدلیہ طے کرے کہ 3 ماہ میں ٹرائل ہوگا، کیسوں کا فیصلہ دیں، گناہ گار کو سزا ہو، بے گناہ گھر جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ کل وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ عزم استحکام کے نام سے ایک آپریشن لانچ کیا جائے گا، یہ آپریشن انتہا پسندی اور بڑھتے تشدد کے خلاف ہونا چاہیے، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں، میرے ملک کے نوجوانوں کو رہنمائی کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی اب باہر بولی جانیوالی زبان پارلیمنٹ کے اندر بھی بولی جارہی ہے انہوںنے کہاکہ منبر ومحراب کا کام علماءکرام نے کردیا ہے پیغام پاکستان کی شکل میں متفقہ دستاویز تیار ہیں تو پھر اس پر قانون سازی کیوں نہیں کی جاتی انہوںنے کہاکہ ہم ریاست کے ہر اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں جو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف اٹھایاجائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں