توہین مذہب کا ناجائز استعمال، یونیورسٹیز کے بعد کالجز میں بھی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ

توہین مذہب کا ناجائز استعمال، یونیورسٹیز کے بعد کالجز میں بھی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ

لاہور (ایجوکیشن رپورٹر) پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے توہین مذہب کے ناجائز استعمال کو روکنے لیے یونیورسٹیز کے بعد کالجز میں بھی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عد م برداشت اور مذہبی منافرت کا رحجان کم ہوسکے ۔یہ بات پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائر یکٹر ڈاکٹر تنویرقاسم نےیونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینمل سائنسز میں کالجز کے پرنسپلز کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ورکشاپ کا انعقاد پنجاب ایچ ای سی اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے کیا گیا تھا ۔ ڈاکٹر تنویرقاسم کا کہنا تھا کہ کلاس رومز کوٹریننگ سنٹر زمیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہےتاکہ طلبہ کی صحیح خطوط پر تربیت ہوسکے ۔ توہین مذہب کے قانون کے ناجائز استعمال کو روکنے کےلیے آگاہی مہم کی ضرورت ہے ۔اس مقصد کے لیے پنجاب کی یونیورسٹیز کے ساتھ کالجز میں بھی آگاہی مہم شروع کی جائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدم برداشت اور مذہبی منافرت کم کرنے کے لیے مکالمہ ناگز یر ہے ۔معاشرے کو نفرت کے سوداگروں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔کالجز میں ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملنا چاہیے اس سے طلباء کی خوابیدہ صلاحیتیں نکھرتی ہیں بلکہ اس سے اتحاد اور یکجہتی کو بھی فروغ ملتا ہے۔ڈاکٹر تنویرقاسم کا مزید کہنا تھا کہ جس کالج کو کاکامیاب قیادت میسر ہو ، وہاں سیکھنے کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے اور بچوں میں چیلنج قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں