مانچسٹر ( نعیم مرزا) سپریم کورٹ اف پاکستان کے سینیئر ترین ایڈوکیٹ اظہر صدیق جن کی برطانیہ میں بھی لا فرم ہے نے حکومت پاکستان کی طرف سے حالیہ بجٹ میں پاکستان کے لیے ایئر ٹکٹوں پر بھاری ٹیکسز عائد کر کے ان کے لیے سفری مشکلات پیدا کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ائین کے ارٹیکل 9 ,14 ,15 16 ,37 ,اور 38 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی سرگرمیوں کے پینل کی طرف سے ان بے جا ٹیکسز کے خلاف رٹ دائر کر رہے ہیں مانچسٹر سے لاہور تک 5434 میل کا فاصلہ ہے جس کی سستی ترین ٹکٹ سات سو80 پاؤنڈ میں ہے جبکہ مانچسٹر سے دلی کا سفر 6809 میل ہے جس کی سستی ترین ٹکٹ 511 پاؤنڈ کی ہے ہندوستانی شہریوں کے لیے ڈائریکٹ فلائٹ کی سہولت بھی میسر ہے مگر پاکستانی مسافروں کو ڈائریکٹ فلائٹ کی سہولت میسر نہیں انہیں عرب ممالک کی مختلف ایئر لائن کے ایئرپورٹس پر گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے ڈائریکٹ فلائٹ مہنگی ہوتی ہے مگر سات گھنٹوں کی بجائے 10 ; 12 گھنٹے کا سفر سستا پڑتا ہے جب کہ ہمسایہ ملک کی نسبت پاکستان کی جو ٹکٹیں کئی گنا زیادہ مہنگی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن پر حکومت کی طرف سے ائی ایم ایف سے لیے جانے والے قرضوں کا بوجھ ڈال دینا سخت نا انصافی ہے جبکہ وہ پاکستان کے زر مبادلہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں موبائل فون اپنے استعمال کے لیے لاتے ہیں تو اس پر بھی ٹیکس دینا پڑتا ہے پاکستان کے ایئرپورٹ پر انے جانے کے لیے انہیں کوئی سہولت میسر نہیں ایمیگریشن اور کسٹم والے انہیں بے جا تنگ کرتے ہیں رشوت خوری نے ہمارے معاشرے کو بری طرح جکڑ رکھا ہے تارکین وطن کو اپنے ہی ملک میں اسان ترین شکار تصور کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے مختلف ممالک کی نسبت سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور اشیائے خرد و نوش میسر ہیں انہوں نے کہا کہ سینیئر ترین وکلاء کا پینل اس سلسلہ میں رٹ دائر کر رہا ہے وہ اوورسیز پاکستانیوں سے وعدہ کرتے ہیں جو اس سلسلہ میں بے حد پریشان ہیں کہ ان کے وکلا کا پینل اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک ان ظالمانہ ٹیکسز سے نجات حاصل نہیں کی جاتی. اظہر صدیق ایڈوکیٹ جو پاکستان کے بڑے بڑے مقدمات میں اپنی خدا دا صلاحیت کا لوہا تسلیم کرا چکے ہیں نئے مزید کہا کہ ایک اوورسیز پاکستانی اپنے پورے خاندان کی کفالت کرتا ہے تو دوسری طرف پاکستان کے لیے زر مبادلہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے انہیں سہولیات فراہم کرنے کی بجائے انہیں اپنے رشتہ داروں سے بھی دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے پاکستان میں قانون کے محافظ وکلا ان کی مشکلات سے پوری طرح اگاہ ہیں اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ان کی مشکلات کا ازالہ نہیں کیا جا سکتا
