بلاول بھٹو نے آئینی ترامیم بارے ایسی بات کہہ دی شہباز شریف بھی دنگ رہ جائیں

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں، 25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم میں مشکلات ہوں گی،مخصوص نشستوں کا فیصلہ یہی اشارہ کرتا ہے،90 کی دہائی میں ہم وکیل کرتے تھے ن لیگ جج کرتی تھی،بامعنی مذاکرات سے ہی سیاسی استحکام آ سکتا ہے،سیاسی استحکام کے لیے ہم نے حکومت کے ساتھ تعاون کیا۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کی اور آئینی عدالت اور عدالتی اصلاحات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 25 سے پہلے ترامیم ہوئیں تو 19ویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی،ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا،مولانا فضل الرحمان کی خواہش ہے پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لیا جائے،حکومت نے ہم سے پہلے ترامیم کا آئیڈیا عدلیہ سے شیئر کیا اور اس کے بعد مخصوص نشستیں ہی ہم سے چھن لی گئیں،مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے سے ہمارے نمبرز جو پورے تھے انہیں کم کر دیا گیا،سپریم کورٹ کا فیصلہ جوڈیشل ریفارمز میں براہ راست عدالتی مداخلت تھی،جب بات عدالت کی طاقت کم کرنے کی آئی تو عدلیہ کا ادارہ اکٹھا ہو گیا،شاید اسی لیے اس بار ترامیم کو خفیہ رکھا گیا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہیے؟اس پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں،فکر نہ کریں معافی کا اختیار اس وقت ہمارے پاس ہے۔پی ٹی آئی کو عدلیہ میں خامیاں 2022 کے بعد نظر آئیں، 90 کی دہائی میں ہم وکیل کرتے تھے ن لیگ جج کرتی تھی،ایک شخص کیلئے ترمیم ہوتی تو تاحیات تعیناتی لکھ دیتے،آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا،عمران خان کی سیاست غیر ضروری ہے،پی ٹی آئی کے فیصلے کرنے والوں کی سوچ ہے کہ ملک کو چلنے نہیں دینا،پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ معیشت اور سیاسی نظام مفلوج ہو جائے،تحریک انصاف چاہتی ہے ہمارا عدالتی نظام ناکام رہے،شہباز شریف نے اپنی حکومت بنانے سے پہلے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی دعوت دی لیکن پی ٹی آئی نے حکومت بنانے کی کوشش نہیں کی،صدر اور وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کو میثاق معیشت پر انگیج کرنے کی بار بار کوشش کی،پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کی ہر ڈیل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی،پی ٹی آئی نے حکومت سے جاتے ہوئے معیشت پر ایٹم بم پھینکا۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ ہے،ہم صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں،کراچی بدامنی کیس کو برسوں سے زیر التوا رکھا گیا ہے جسے بنیاد بنا کر عدالت نے سندھ کا بلدیاتی نظام تک بدلا،بدامنی کیا صرف کراچی میں ہے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں نہیں؟سندھ کے لیے بدامنی کیس میں عدالت آئین ہی الگ کر دیتی ہے،کوئی جج آ کر کہہ دیتا ہے 50 کی دہائی والا کراچی چاہیے،اب ایسے تو شہر میں معاشی مواقع ضائع ہو جائیں گے، 50 کی دہائی والے کراچی پر جائیں تو نہ بلڈنگ بنیں نہ کچھ ہو۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آئینی عدالت کے سربراہ قاضی فائز عیسیٰ ہوں یا جسٹس منصور 3 سال کیلیے ہوں گے،جسٹس منصور علی شاہ پر یقین ہے وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے،ہم نے صدر سے سارے اختیارات لے کر وزیر اعظم کو دیے تو عدالت کے کیوں نہیں؟ اسٹیبلشمنٹ اختیار کا غلط استعمال کرے تو میں کم از کم بول تو سکتا ہوں لیکن عدلیہ کے غلط اختیار کے استعمال پر بولنے پر تو توہین لگ جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں