کراچی ائیر پورٹ کے باہر زوردار دھماکہ،نشانہ کون تھا؟انتہائی پریشان کن خبر آ گئی

کراچی(بیورو رپورٹ)کراچی ائیرپورٹ کے باہر زور دار دھماکے سے 3 غیر ملکی شہری ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے،وزیر داخلہ سندھ ضیا النجار کا کہنا ہے کہ دھماکہ غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا،دھماکے کے بعد علاقے میں دھوئیں کے بادل نظر آنے لگے،دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی،کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ برادر ہمسایہ ملک چائینہ کے شہریوں کو دہشت گردوں نے ٹارگٹ کیا تھا،کالعدم بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے)نے صحافیوں کو کی گئی ای میل میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق کراچی ائیرپورٹ کے جناح ٹرمینل سے باہر شارع فیصل کی طرف جانے والی سڑک پر رات 11 بجے کے قریب ایک زوردار دھماکہ ہوا جس کی شدت کئی کلومیٹر دور گلشن حدید اور ڈیفنس کے علاقوں میں بھی محسوس کی گئی،ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا کہ دھماکہ ایک آئل ٹینکر پھٹنے سے ہوا ہے تاہم وزیر داخلہ سندھ ضیا نجار نے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں غیر ملکیوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا،کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا یہ سرپرائز ہے،غیر ملکی قافلہ گزر چکا تھا،دھماکے میں تین غیر ملکی شہری ہلاک جبکہ 4 پولیس اہلکار،رینجرز اور عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔دھماکہ ایئرپورٹ سے باہر جانے والی سڑک پر اس جگہ ہوا جہاں وی آئی پی اپنے سیکیورٹی گارڈز کی گاڑیوں کو چھوڑتے ہیں،اس مقام پر عام شہریوں کے لیے رکشے بھی موجود ہوتے ہیں،اس جگہ کو گھڑیال چوک کہا جاتا ہے اور اطلاعات ہیں کہ اتوار کے روز جب دھماکہ ہوا تو غیر ملکیوں کا ایک قافلہ ایئرپورٹ کے اندر جبکہ ایک باہر تھا۔ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکے سے متعدد گاڑیاں تباہ ہو ئیں جبکہ درختوں کو بھی آگ لگ گئی۔تباہ ہونے والی گاڑیوں میں چار رکشے،تین گاڑیاں اور جیپ شامل ہے،مجموعی طور پر آٹھ گاڑیوں میں آگ لگی۔دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔دھماکے کے فوراً بعد وزیر داخلہ سندھ نے ایس ایس پی ملیر سے رابطہ کر کے ہدایت کی کہ حقائق سے فی الفور آگاہ کیا جائے۔ایس ایس پی ملیر نے انہیں بتایا کہ علاقہ پولیس اور افسران جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔ریسکیو اداروں کے مطابق 3 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں اور زخمیوں میں ایک غیر ملکی بھی شامل بتایا جاتا ہے۔سول ایوی ایشن حکام کے مطابق ایئرپورٹ کے اندر تمام تنصیبات محفوظ رہیں اور کوئی نقصان نہیں پہنچا۔حکام کا کہنا تھا کہ فلائٹ آپریشن بھی معمول کے مطابق جاری ہے۔کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے کے 10 زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق دو غیر ملکیوں کی لاشیں جناح ہسپتال لائی گئی ہیں جبکہ ایک لاش جھاڑیوں سے ملی انچارج شعبہ حادثات ڈاکٹر نوشین نے بتایا کہ زخمیوں میں پولیس کانسٹیبل وقار شامل ہے جبکہ دیگر زخمیوں میں محمد الیاس،محمد نعیم،عمر طارق،رانو خان،عظیم،تسلیم،علی،حمزہ اور صبیح شامل ہیں۔دوسری طرف گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کراچی ایئرپورٹ پر جائے واقعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے متعلق ادارے تحقیقات کر رہے ہیں،قیاس آرائیوں پر بات نہیں ہو گی،متعلقہ ادارے واقعے کو دیکھ رہے ہیں،رپورٹ شیئر کی جائے گی،قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے،سوشل میڈیا کی باتوں پر دھیان نہ دیا جائے،ایئرپورٹ کا تمام عملہ موجود ہے،صورتحال کنٹرول میں ہے، گورنر ہاوس میں 35 ہزار لوگ اس وقت بھی موجود ہیں،وزیر داخلہ سندھ نے کیا بات کی ہے؟میرے علم میں نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں