مولانا اعظم طارق تحفظ ناموس صحابہؓ کی پاداش میں شہید ہوئے،ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی

مظفرآباد (بیورو رپورٹ)مولانا اعظم طارق ؒشہید کی ساری زندگی دین اسلام کی خدمت عقیدہ ختم نبوتﷺ کے احیاء تحفظ ناموس صحابہؓ کی سربلندی و دفاع کے لیے گزارتے ہوئے شہادت کے مقام پر فائز ہوئے،ممبر قومی و صوبائی اسمبلی بن کر اسمبلیوں میں تحفظ ناموس رسالتﷺ اور تحفظ ناموس صحابہؓ کے لیے جہدوجہد کرتے رہے،ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی،ناموس صحابہؓ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو کر رہے گا۔
انکے 21ویں یوم شہادت کے موقع پر مرکزی ایوان صحافت میں سیمینار”بعنوان جبل استقامت مولانا اعظم طارق شہید”کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار سے مولانا قاضی محمود الحسن اشرف،مولانا مفتی اختر،مولانا قاضی منظور الحسن، مفتی مہتاب میر ایڈووکیٹ،راجہ خضر حیات،مولانا مفتی زاہد و دیگر نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا مولانا اعظم طارق نے اسلام کی سر بلندی اور عقیدہ ختم نبوت اور تحفظ ناموس صحابہ کے لیے پوری زندگی اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مقام شہادت پر فائز ہوئے۔مولانا اعظم طارق نے اپنے کردارو عمل سے ثابت کیا کہ وہ ساری زندگی ڈھائی مرلے کے مکان میں وہ بھی مسجد کا ہے گزارا پرآسائش اور پرتعیش زندگی کو خیر آباد کہہ کر نبی ﷺ کی تعلیمات جو صحابہ کو دی گئی پر من و عن عمل کرتے ہوئے تحفظ ناموس صحابہؓ کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔سیمینار کے انعقاد پر مقررین نے نوجوان عالم مفتی محمد حنیف کا شکریہ ادا کیا اور مبارک باد پیش کی،جنہوں نے مولانا اعظم طارق شہید کے 21ویں یوم شہادت کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا۔مقررین نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے اسلاف اور اکابر کی قربانیوں کو یاد رکھتی ہیں۔اس موقع پر مقررین کی جانب سے کہا گیا کہ مولانا اعظم طارق شہید نے اکابرین کے فکر و فلسفہ اور نقش قدم پر چل کر اسلام کی سربلندی اور تحفظ ناموس صحابہؓ کے لیے اپنی زندگی وقف کی،امت کے ہر فرد کو انہی خطوط پر اپنی صلاحیتوں کو بروے کار لا کر دین کی خدمت کے لیے وقف کرنا ہو گا، نوجوان قرآن مجید اور احادیث رسول ﷺکے ساتھ علم وعمل سے جڑ کر دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں