راولپنڈی(بیورو رپورٹ)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ کسی بھی مہم جوئی کا پاکستان مکمل طاقت سے جواب دے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق نشان امتیاز(ملٹری)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 267ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔شرکا نے مادر وطن کے امن و استحکام کے لیے شہدائے افواج پاکستان۔قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔فورم نے درپیش خطرات کا مفصل جائزہ لیتے ہوئے علاقائی اور داخلی سلامتی کے منظر نامے پر روشنی ڈالی جبکہ شرکا کانفرنس نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کے ساتھ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔فورم نے یوم یکجہتی کشمیر(5 فروری 2025) کے موقع پر کشمیر کے پر عزم لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔بھارت کی غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی اور انہیں خطے کے امن اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔شرکائے کانفرنس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ان کی جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔شرکاء نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔فورم نے بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ عاقبت نا اندیش اور اشتعال انگیز بیانات کا بھی سخت نوٹس لیا اور انہیں غیر ذمہ دارانہ اور علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان آرمی ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کیلئے پوری طرح تیار ہے۔بھارتی فوج کے یہ کھوکھلے بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں،کسی بھی مہم جوئی کا پاکستان مکمل طاقت کے ساتھ جواب دے گا۔فوجی سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال پر گہری تشویش ہے،عسکری قیادت عوام کی بھرپور حمایت کیساتھ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پر عزم ہے۔فورم نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کے عبوری افغان حکومت فتنہ الخوارج کی موجودگی سے انکار کی بجائے اس کے خلاف ٹھوس اور عملی اقدامات کرے۔افغانستان اور فتنہ الخوارج کے ضمن میں جاری شدہ تمام ضروری اقدامات اور حکمت عملی کو جاری رکھا جائے گا جو پاکستان اور اس کے عوام کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔