اسلام آباد(بیورو رپورٹ)جمعیت علماء اسلام(جے یو آئی)ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ تسلط کا نوٹس لے،فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے،غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ واضح موقف اپنائے اور قوم کے ضمیر کی ترجمانی کرے، واضح پیغام دیتا ہوں کہ کوئی مائی کا لال غزہ پر قبضہ نہیں کر سکتا۔
”پاکستان ٹائم‘ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد میں بھارت کا منفی رویہ اور ہٹ دھرمی رکاوٹ ہے،اقوام متحدہ کشمیر میں استصواب رائے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے،سات دہائیاں گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کی جانب سے 1948 اور 1949 کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے،بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ تسلط کا عالمی برادری نوٹس لے،ہمارے حکمرانوں نے کشمیریوں کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا ہے،انصاف کے نام پر بنی اقوام متحدہ کشمیر کیلئے کب حرکت میں آئے گی؟کشمیر کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،بھارت کے مظالم تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، عالمی طاقتیں بھارتی ظلم پر کب بولیں گی؟۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے بارے میں ہرزہ سرائی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ملاقات کے دوران غزہ کے بارے میں ہرزہ سرائی پر امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے،فلسطین پر فلسطینیوں کا حق ہے،فلسطینیوں کی جدوجہد اپنی آزادی کی جنگ ہے،اسرائیل ایک صیہونی قبضے کا نام ہے،فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو آج تک فلسطین نے تسلیم نہیں کیا،پوری امت مسلمہ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ ہے،ٹرمپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے افغانستان پر بھی قبضہ کرنا چاہا اور 20 سال وہاں خون بہایا،افغانستان میں انسانی حقوق پامال کیے،ان پر جنگ مسلط کی لیکن وہاں شکست کا سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ 15 مہینے تک اسرائیل نے امریکی پشت پناہی میں عام انسانیت پر بمباری کی،غزہ اور خان یونس کو کھنڈرات بنا دیا گیا،اب بھی ملبے میں ہزاروں لوگ دبے ہوئے ہیں، 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید کیے گئے،جس میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے،اس جرم اور سفاکیت کی انسانی جرم اور جنگی جرم کے علاوہ کیا تعبیر ہو سکتی ہے؟امریکا نے اس طرح کے جرم کا ارتکاب کر کے صدام حسین کو تختہ دار تک پہنچایا،معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹا کر جام شہادت سے ہم کنار کیا،اسرائیلی اور صہیونی قوتوں کی اس نسل کشی پر امریکا کی رحم کی نظریں ہیں،آج بھی امریکا ان کو سپورٹ اور غزہ پر قبضے کی باتیں کر رہا ہے،واضح پیغام دیتا ہوں کہ کوئی مائی کا لال غزہ پر قبضہ نہیں کر سکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرنے پر عرب لیگ کے موقف کو سراہتا ہوں،حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ اپنے تئیں فلسطین کے بارے میں ابہام دور کرے اور ٹرمپ بیان پر واضح موقف اپنا کر قوم کے ضمیر کی ترجمانی کرے،اس ابہام کے ساتھ یہ حکمران کسی طور قابل قبول نہیں،یہ ایک حساس معاملہ ہے اور پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے،ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں اور قوم سے مالی معاونت کی اپیل کرتا ہوں،جمعیت علمائے اسلام کے کارکن ہر سطح پر مخیر حضرات کو اس طرف متوجہ کریں۔