ڈھاکہ ( خصوصی رپورٹ)مرکزی جمعیت اہل حدیث بنگلا دیش کے زیر اہتمام ڈھاکہ میں ہونے والی انٹر نیشنل اہمیت سنت رسول اللہﷺکانفرنس میں مقررین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان کو ناانصافی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑ ے ہیں،غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لیے عالمی برداری موثر اقدامات کرے۔
کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ فلسطین اور فلسطینیوں کو پاکستان نے ہمیشہ سپورٹ کیا،پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن واضح ہے،ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں،ٹرمپ کی دھمکیاں غیر حقیقی ہیں،فلسطینیوں کی آبائی سر زمین سے کسی بھی قسم کی رضاکارانہ یا جبری منتقلی کو مسترد کرتے ہیں،ٹرمپ کے بیانات شتعال انگیزی پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھے گا،فلسطین کے بارے میں پاکستان کا موقف واضح ہے،فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کی کوئی بھی تجویز انصاف کے منافی ہے،فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک ہے،فلسطین کی سرزمین فلسطینیوں کی جگہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے سیز فائر معاہدے خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے،امدادی کاموں کو روکنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے،عالمی برادری اسرائیلی مظالم پر خاموشی توڑے اور سیز فائز معاہدے پر عمل کرائے۔
پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں،بنگلا دیش میں اسلام پسند قوتوں کا ابھر کر آنا خوش آئند ہے،ہم بنگلہ دیش میں حالات کے تیزی سے اور پر امن انداز میں معمول پر آنے کی امید رکھتے ہیں۔بی جے پی کو بنگلہ دیش میں مداخلت نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور بنگلہ دیش میں امن و امان کی صورت حال خراب کرنا چاہتا ہے، بی جے پی بنگلہ دیشی سیاست میں بڑے پیمانے پر مداخلت کر رہی ہے جس پر خطے میں تشویش کی لہر ہے،مودی سرکار اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے خطے کا امن تباہ کرنا چاہتی ہے،شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں بھارتی کٹھ پتلی وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کر رہی تھیں،بنگلہ دیش کو سیاسی بحران کے بعد اس وقت بھارت کی طرف سے مداخلت کا سامنا ہے،آخر کب تک مودی سرکار انتہا پسندی کی سیاست کو فروغ دیتی رہے گی؟۔
کانفرنس کے مقررین کا کہنا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نبی آخرالزماں ہیں،نبوت کا سلسلہ آپ ﷺ پر تمام ہوا،اب کوئی نبی نہیں آنا،قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے لیا ہوا ہے۔ آپ ﷺ کی سنت اور شریعت بھی محفوظ ہے،اب قیامت تک آپ ﷺکی اُمت آپﷺ کی قائم مقام ہے،نبی کریم ﷺ جس مشن کو لے کر اس دنیا میں تشریف لائے اور اس کو اعلیٰ ترین صورت میں پورا کیا،پوری امت کی ذمہ داری ہے کہ اس مشن کی علَم بردار بنے،حق و باطل کا یہ معرکہ برپا ہے،اسلام کو نظریاتی برتری حاصل ہے اور تہذیبی و نظریاتی سطح پر مغرب کو عملاً شکست ہو چکی ہے،اشتراکیت،سرمایہ داری،لادینیت یا کوئی بھی نظام دنیا کو ایک منصفانہ اور متوازن نظام پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔کانفرنس سے ڈاکٹر حافظ عبدالکریم،مولانا ابوتراب،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر،ڈاکٹر عبدالغفور راشد،حافظ فیصل افضل شیخ،ڈاکٹر عبداللہ فاروق،ڈاکٹر شہیداللہ المدنی،شیخ محمد عبدالواحد العریفی سمیت دیگر عالمی رہنماوں نے خطاب کیا۔