حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں پالیسی بنانا ہے،ملک ڈیفالٹ کرتا تو مجھ پرٹھپہ لگ جاتا،وزیر اعظم شہباز شریف نے دل کھول دیا
اسلام آباد(بیورو رپورٹ)وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں پالیسی بنانا ہے،عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف)سے معاہدہ ممکن ہوا اورملک ڈیفالٹ سے بچ گیا،میرے ہوتے ہوئے ملک ڈیفالٹ کرتا تومجھ پرٹھپہ لگ جاتا،تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے،حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر آ گئی،ہم نے مشکل فیصلے کر لیے،اب آگے بڑھنا ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں”یوم تعمیر و ترقی“کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کفایت شعاری پالیسی پرسختی سے عمل پیرا ہے،افغانستان سے سمگلنگ روکی گئی، 211 ملین ڈالرکی چینی برآمد کی،بصورت دیگر یہ قیمتی آمدنی سمگلروں کے ہاتھوں میں چلی جاتی۔انہوں نے ملک بھر میں سمگلنگ کی سرگرمیوں کی روک تھام میں مدد کے حوالے سے پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سنجیدہ اور مخلصانہ کاوشوں کو سراہا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں،حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں پالیسی بنانا ہے،پاکستان کو اقوام عالم میں عظیم ملک بنائیں گے، پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر شروع کیا،ترقی کا سفر اجتماعی کاوشوں اورشبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے، 2023میں آئی ایم ایف پروگرام خدشات کاشکار تھا،مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کومشکلات کا سامنا کرنا پڑا،اسلامی ترقیاتی بینک کی معاونت سے آئی ایم ایف پروگرام ممکن بنایا، آئی ایم ایف سے معاہدہ ممکن ہوا اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا،میرے ہوتے ہوئے ملک ڈیفالٹ کرتا تو مجھ پرٹھپہ لگ جاتا،مجھے ڈیفالٹ کے ڈر سے نیند بھی نہیں آتی تھی کہ میری قبر پر کتبہ لگا ہو گا کہ اس شخص نے کچھ نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ کامیابی کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کو محفوظ بنانے کے لئے بات چیت کی،جس سے ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا،اگرچہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے قوم کو چیلنجز کا سامنا ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت اب مستحکم ہو چکی ہے،پائیدار ترقی اور پیش رفت کی جانب بڑھنے کے لئے تیار ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ تنخواہ دار طبقہ نے مجموعی طور پر 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو خصوصی خراج تحسین کے لائق ہے،حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر آ گئی،ہم نے مشکل فیصلے کر لیے،اب آگے بڑھنا ہے،جنوری 2025 میں افراط زر کی شرح 40 فیصد سے کم کرکے 2.4 فیصد کر دی گئی جس کی وجہ سے پالیسی ریٹ میں کمی آئی،اب ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کے عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونکہ کاروباری سرگرمیوں میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے بغیر ملک ترقی و خوشحالی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا،ملک کو امن،استحکام،اتحاد،خوشحالی اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے جس کے لئے معاشرے کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مل کر کام کرنا ہوگا، پاکستان کواپنے پاوں پرکھڑا کرنے کے لیے سب حصہ ڈال رہے ہیں، ترقی کا سفر شروع ہو چکا،ہم دوبارہ اڑان بھریں گے،پائیدار ترقی کے لیے ہم نے متحد ہو کر کام کرنا ہے،کاروباری طبقے کی مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2025/02/shehbaz-sharif-says-940x480.jpg)