اسلام آباد(بیورو رپورٹ)عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کا 6 رکنی وفد چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملنے پہنچ گیا ،چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے آئی ایم ایف وفد سے ہونے والی ملاقات کی اندرونی باتیں کھول کر رکھ دیں، چیف جسٹس نے عمران خان بارے کیا کہا؟مکمل تفصیلات آ گئیں۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2025/02/CJP.jpg)
”پاکستان ٹائم“کے مطابق آئی ایم ایف کے 6 رکنی وفد نے چیف جسٹس سے سپریم کورٹ میں ملاقات کی ہے،وفد نے عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا،چیف جسٹس نے عدالتی امور میں بہتری کے حوالے سے انہیں اقدامات سے آگاہ کیا۔آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی ہے،عوام کو حقائق معلوم ہونا چاہئیں کہ آئی ایم ایف کا وفد کیوں سپریم کورٹ آیا؟بانی پی ٹی آئی کے خط کے بارے میں بھی بات کروں گا،میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پر بھی بات کروں گا،میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا،ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے،میں نے وفد کو بتایا یہ ہمارا کام نہیں ہے آپ کو ساری تفصیل بتائیں،میں نے وفد کونیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا،میں نے بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں،وفد نے کہا ہم معاہدوں کی پاسداری اور پراپرٹی حقوق کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں،جس پر میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے ہیں،وفد کو عدالتی ریفارمز اور نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا گیا ہے،آئی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس پر تجاویز دیں،میں نے وفد کوبتایا ہم تجویز دیں گے،ہائیکورٹس میں جلد سماعت کیلئے بنچز وہ بنائیں گے،میں نے وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے،وفد نے کہا ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتے ہیں،میں نے وفد سے کہا کہ عدلیہ کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس چاہیے ہو گی۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ خط لکھنے والے ججز کی وجہ سے ایک اہل جج سپریم کورٹ کا حصہ بننے سے رہ گیا،خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا،چیف جسٹس کو لکھا جانے والا خط مجھے ملنے سے پہلے میڈیا کو پہنچ جاتا ہے،مجھے خط بہت آتے ہیں،مجھے وزیر اعظم کا خط بھی آیا،وزیر اعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا،میں نے وزیر اعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں،ہم نے قائد حزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا،ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کیلئے ایجنڈا مانگا ہے،ہم سے یہ توقع نہ کرے کہ ایک ہی میٹنگ میں سارے جواب ملیں گے،پاکستان ہم سب کا ملک ہے،بانی پی ٹی آئی کا خط بھی ملا ہے،خط کے اٹھائے گئے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، 184 تھری کا معاملہ آئینی کمیٹی کو بھجوایا گیا ہے،خط کے ساتھ دیگر میٹریل لگایا ہے،خط کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کل کر لیا تھا،عمران خان جو ہم سے چاہتے ہیں،وہ آرٹیکل 184 کی شق تین سے متعلق ہیں،میں نے کمیٹی سے کہا اس خط کا جائزہ لیکر فیصلہ کریں،وہ طے کریں گے،یہ معاملہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت آتا ہے،خط لکھنے کی پرانی عادتیں جلد ٹھیک ہو جائیں گی،کچھ وقت لگے گا لیکن چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی،ہمیں چیزوں کو پیچیدہ نہیں بلکہ حل کرنا ہے،ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہو گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سینیارٹی کا معاملہ اٹھایا گیا،میں نے ججز سے کہا کہ سسٹم کو چلنے دیں،سسٹم کو نہ روکیں،میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو قائم مقام جج کے طور پر لایا گیا،وہ ٹیکس کیسز میں ایکسپرٹ تھے،میں انہیں سپریم کورٹ میں لانا چاہتا تھا،جوڈیشل کمیشن کے آئندہ اجلاس میں ان کا نام دوبارہ زیر غور ہو گا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے دو مستقل بینچز صرف کریمنل کیسز سنا کریں گے،سزائے موت کے کیسز تیزی سے سماعت کے لئے مقرر کر رہے ہیں،ججز لائیں گے تب ہی کیسز سماعت کے لئے فکس ہوں گے، 26 اکتوبر کو حلف لینے کے بعد ہائی کورٹ کے ججوں کو اپنے گھر بلایا،جو میرے اختیار میں ہے وہ میں ضرور کروں گا۔صحافی نے سوال کیا کہ اسٹیبلیشمنٹ کا کورٹ پِکنگ میں کتنا رول ہے؟جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ وہ آپ نے کل خود دیکھ لیا۔