راولپنڈی(بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے معاملے پر پارٹی کو وکلا تحریک کا ساتھ دینے کی ہدایت کر دی جبکہ فیصل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف وفد سے رابطہ کرے گی اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات بھی ہو گی،آئی ایم ایف وفد کو پیش کرنے کے لیے ایک ڈوزئیر تیار کر لیا ہے جس میں پی ٹی آئی پر ڈھائی سال میں ہوئے مظالم سے متعلق بتایا جائے گا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان سے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وکلا فیصل چوہدری شعیب شاہین،علی اعجاز بٹر،عرفان نیازی اور عمران نیازی نے ملاقات کی ہے،ملاقات کانفرنس روم میں الگ الگ کروائی گئی۔عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فیصل چوہدری نے کہا کہ ایس او پی کے تحت عمران خان سے آج وکلا اور بشریٰ بی بی کی ملاقات کروائی گئی،عمران خان نے ایک بار پھر 26ویں ترمیم کو پاکستان کے عدالتی نظام پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا مفاد اور ملکی مفاد متضاد ہے،عمران خان نے پارٹی کو ہدایت کی کہ ججز تقرریوں پر وکلا تحریک کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا ججز کو امپورٹ کر کے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ لایا جارہا ہے،پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہے،جس کی عوام نے 8 فروری 2024 کو بھرپور حمایت کی، قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن فراڈ کو پورا تحفظ فراہم کیا۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے جو اوپن خطوط لکھے ہیں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،پاکستان میں رول آف لا کو ختم کر دیا گیا ہے،دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کرنے کے بجائے ایجنسیوں کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ صوابی جلسے پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے،عمران خان کا ٹرائل کنٹرولڈ ماحول میں کیا جا رہا ہے،فیئر ٹرائل نہیں دیا جا رہا ہے،ہم نے عمران خان کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرانے سے متعلق ایک درخواست بھی دائر کی ہے،کل عمران خان کی گفتگو کچھ میڈیا چینلز نے آن ایئر کی،ہم چاہتے ہیں میڈیا جرات کا مظاہرہ کرے،عدالت کا نظام شفافیت پر چلتا ہے،انسانی حقوق کی 60 ہزار پٹیشنز سپریم کورٹ میں پینڈنگ ہیں،سپریم کورٹ کا جو آڈٹ ہوتا ہے اس کے لیے 2 ہفتے رکھے گئے،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کو اپنی کتابیں کھولنی چاہیئے،بنیادی اصول انصاف کی فراہمی ہے،ذوالفقار بھٹو کو 40 سال بعد سپریم کورٹ نے ایڈمٹ کیا،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اوپن کورٹ میں پیش کیا جائے،ہم نے حکومت سے مذاکرات معطل کیے ہیں،ہم گرینڈ اپوزیشن الائنس کی کوشش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 مستقل جبکہ ایک ایکٹنگ جج تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔گزشتہ روز وکلا کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ ججز کی تقرریوں کا معاملہ موخر کیا جائے۔