اسلام آباد(بیورو رپورٹ)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کو جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں،انڈو یو ایس کے مشترکہ بیان کو بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ انڈو یو ایس کے مشترکہ بیان کو بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہیں،مشترکہ بیان میں بھارت عوامی حقوق کی پامالی کا جواب دینے میں ناکام رہا،دہشت گردی سے متاثرہ ملک کے طور پر پاکستان دنیا میں امن و استحکام کے فروغ کا خواہاں ہے، بھارت کو جدید ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں،پاکستان کا دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے پر موقف تبدیل نہیں ہوا،مقبوضہ کشمیر میں 2 کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،پاکستان اس کی شدید مذمت اور ان کی موت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتاہے،کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے تحت تمام ممالک ہمارے لیے اہم ہیں،سفیروں کی تعیناتی معمول کا معاملہ ہے، امریکا سے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا معاملہ پاک امریکا باہمی رابطے کا حصہ ہے،یہ دو ممالک کے درمیان معمول ہے،کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیج سکتا ہے،پاکستان اور امریکا کے دیرینہ تعلقات ہیں،ڈپٹی وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار جلد اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔امریکی کانگریس کے رکن کی پاکستان میں جمہوریت کے متعلق ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن ہوئے،جس کے نتیجے میں ایک منتخب حکومت ہے،یہ ایک ممبر کی ذاتی رائے ہے اس پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتے،پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے،پاک امریکا تعلقات ایک دوسرے کے ریاستی معاملات میں داخل اندزی نہ کرنے پر مبنی ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کا خواہاں ہے،پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہو،کشمیر میں 2 نوجوان کو شہید کیا گیا جس کی پاکستان مذمت کرتا ہے،کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے،افغانستان پاکستان کا ہمسایہ ہے،ایک بڑا مسئلہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی ہے،اس معاملے کو بارہا افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم کی دعوت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردون نے 2 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ان کا صدر مملکت اور وزیر اعظم نے پرتپاک استقبال کیا،سیشن کے اختتام پر ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے، دونوں ممالک نے اعلیٰ سطحی سٹریٹجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس میں شرکت کی،دونوں ممالک کے درمیان صدیوں پرانے گہرے مذہبی،تہذیبی،ثقافتی،لسانی اور تاریخی تعلقات کو مزید تقویت دینے پر بات چیت کی گئی،دورے کے دوران مشکل وقت میں دونوں ممالک کے عوام اور حکومتوں کے آزمائشی اور مثالی بھائی چارے و باہمی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا،پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تمام شعبوں میں موجودہ دوطرفہ تعاون کو مزید تقویت دینے کا اعادہ کیا گیا۔دفاع،تجارت،سرمایہ کاری،بینکنگ،فنانس،تعلیم،صحت،توانائی،ثقافت،سیاحت،ٹرانسپورٹ و مواصلات، زراعت،پانی،سائنس و ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔