اسلام آباد(بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے الیکشن نتائج،عدالتی فیصلوں اور ملکی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے اور شفاف انتخابات کرائے جائیں،جب تک ملک میں صاف شفاف الیکشن نہیں ہوں گے،سیاسی استحکام نہیں آ سکتا،عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہو گیا، 26ویں ترمیم کیس کی سماعت جلد سے جلد ہو،تمام جج صاحبان بیٹھیں اور 26ویں ترمیم کا فیصلہ کریں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق اسلام آباد میں عمرایوب خان،سلمان اکرم راجا اور سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو عوام نے پی ٹی آئی کو واضح مینڈیٹ دیا مگر دھاندلی سے نتائج تبدیل کیے گئے،قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی 180 نشستوں پرقبضہ کیا گیا،ہمارے مینڈیٹ کا تحفظ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری تھی،الیکشن کمیشن اور عدلیہ نے مینڈیٹ کے تحفظ میں کوئی کردار ادا نہیں کیا،ہمارا آج بھی یہی موقف ہے مینڈیٹ واپس لینے کا حق رکھتے ہیں،جمہوریت کے لیے عوام کا مینڈیٹ اور ووٹ بنیادی چیز ہے،ہم آج بھی مطالبہ کرتے ہیں ہمارامینڈیٹ واپس کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت نے من مانی کی،پی ٹی آئی کی درخواست سنی نہیں گئی،جعلی مینڈیٹ سے بنی حکومت نے 26 ویں ترمیم پاس کرائی،پی ٹی آئی کا اصولی موقف ہے 26ویں ترمیم کیس کی سماعت جلد سے جلد ہو،تمام جج صاحبان بیٹھیں اور 26ویں ترمیم کا فیصلہ کریں۔بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی،ہم آگے بڑھنا چاہ رہے تھے،مذاکرات کی پیشکش کے باوجود حکومت نے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی،ابھی بھی وقت ہے دانش مندانہ فیصلے کریں،وہ فیصلے کریں جس میں سب کی فلاح ہو،بانی پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے آرمی چیف کو خط لکھا،عمران خان کے خط میں عوام کے جذبات کی عکاسی ہے،عمران خان نے کہا فوج اور عوام میں خلیج پیدا نہیں ہونی چاہیئے،عمران خان کے خط کو پاس آن کیا جارہا ہے،بانی پی ٹی آئی کے خط پر کوئی خاطر خواہ عمل نہیں ہوا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہو گیا،عمران خان تک رسائی روک دی گئی ہے،پہلے بھی انہیں تنہائی میں رکھا گیا تھا،عمران خان،بشریٰ بی بی،شاہ محمود قریشی اور دیگر ساتھی مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہیں،جیل مینوئل کے مطابق انہیں سہولیات نہیں مل رہیں،جیل میں سپولیات ان کا حق ہے،ہمارے تمام رہنما سیاسی قیدی ہیں،عمران خان اور دیگر رہنماوں تک رسائی بند کر دی گئی ہے،پہلے بھی عمران خان کو تنہائی میں رکھا گیا تھا،سیاسی رہنماوں کو فوجی عدالتوں میں قید رکھنا غیر آئینی ہے،تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے،پاکستان میں آئین وقانون کی بالادستی نہیں ہے،جوڈیشری کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیئے،عدلیہ کو کہنا چاہیئے کہ بس بہت ہوا۔عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی،پاکستان میں کاروبار،زراعت کا شعبہ بند پڑا ہے،آپ کی گاڑی کا انجن بند پڑا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں معیشت چل رہی ہے،ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے،حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے،بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال تشویش ناک ہے،وہاں قومی پرچم لہرانا ممکن نہیں رہا،جو یہ کہتا ہے کہ مہنگائی کم ہوئی وہ میرے ساتھ بازاروں کا دورہ کر لے،حکومت کس کو بے وقوف بنا رہی ہے؟کون سی معیشت چل رہی ہے؟عوام کی قوت خرید کم ہو چکی ہے،کچن کا خرچہ مشکل ہو رہا ہے۔
تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ 8 فروری کے الیکشن میں دھاندلی کی انتہا کی گئی،نتائج میں من پسند رد و بدل کیا گیا،الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں تضادات واضح ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی،سپریم کورٹ کو اس انتخابی دھاندلی کا فوری نوٹس لینا چاہیئے،عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 8 فروری کے بعد ملک میں عدم استحکام نے جنم لیا،اس کی وجہ سے معاشی عدم استحکام ہے،ہر طرف خوف اور غیر یقینی کی صورتحال ہے،ہمسایہ ملک نے صاف شفاف الیکشن کرائے وہاں سیاسی استحکام ہے،ہمارے ہاں حکمران عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آئے بلکہ بٹھائے گئے ہیں،پاکستان میں آج تک شفاف انتخابات نہیں ہوئے، 2024 میں جعلی حکومت بنائی گئی، سیاسی عدم استحکام ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے، جب تک شفاف انتخابات نہیں ہوں گے،استحکام ممکن نہیں، 8 فروری کو عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر ناکام اور مسترد شدہ افراد کو مسلط کیا گیا،ملک میں اس وقت آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،عوام جانتے ہیں اکانومی کی کیا صورتحال ہے؟۔