Governor Khyber Pakhtunkhwa, Faisal Karim Kundi, on Tuesday organized a one-day vibrant art exhibition at the Governor House to highlight the province’s rich culture through various art pieces and products. The exhibition was inaugurated in the presence of Chief Guest, renowned artist Yusuf Bashir Qureshi, and Vice Chairperson of Punjab Social Protection Authority Jahan Ara and senior politician Manzoor Watoo. Governor Kundi toured various stalls showcasing products created by female students from different universities.

”میں وزیر اعلیٰ ہوتا تو 24 گھنٹے میں کرم میں امن قائم کر لیتا“گورنر خیبر پختونخوا کا حیران کن دعویٰ

پشاور(بیورو رپورٹ)گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں امن و امان کی کشیدہ صورتحال پر پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ وزیر اعلیٰ ہوتے تو 24 گھنٹوں کے اندر کرم میں امن قائم کر لیتے،صوبائی حکومت دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے،علی امین گنڈاپور کی حکومت میڈیا پر کھڑے ہو کر دعوے تو بہت کرتی ہے لیکن حقیقت وہ کرم کی 25 کلومیٹر سڑک پر بھی امن قائم نہیں کر سکی۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیر اعلیٰ ہوتے تو کرم کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوہاٹ میں موجود رہتے اور اس وقت تک واپس نہ آتے جب تک حالات معمول پر نہ آ جاتے،خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے،جو دہشت گردوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیے ہوئے ہے،اگر صوبے کو دہشت گردوں کے حوالے نہ کیا جاتا اور 40 ہزار دہشت گردوں کو واپس نہ لایا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔گورنر خیبر پختونخوا نے صوبے میں سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں اور تبادلوں میں کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کام پیسوں کے عوض کیے جا رہے ہیں، صوبے میں 20 ہزار سرکاری ملازمین کس بنیاد پر بے روزگار کیے گئے؟اگر بھرتیاں غیر قانونی تھیں تو جن سیکریٹریوں نے یہ بھرتیاں کیں،ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟اگر سرکاری عہدوں پر رشوت کے ذریعے تعیناتیاں کی جا رہی ہیں تو پھر حکمران اسمبلی میں فوج کے خلاف باتیں کیوں کرتے اور قراردادیں کیوں پاس کراتے ہیں؟وہی فوج جس کے خلاف حکومت باتیں کرتی ہے،آج ہمیں دہشت گردوں سے نجات دلا رہی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے شیر افضل مروت کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ ان سے لاکھ سیاسی اختلافات سہی لیکن وہ ایک سچے سیاسی کارکن ہیں،جب سب لوگ دہشت گردوں کے خوف سے چھپے ہوئے تھے تو شیر افضل مروت واحد شخص تھے جو میدان میں کھڑے رہے،یہ جماعت ہمیشہ محسن کشی کرتی آئی ہے اور اس نے اپنے کئی اہم رہنماوں کو دھوکہ دیا ہے۔گورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا حکومت سے سوال کیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مختص 600 ارب روپے کہاں گئے؟ان فنڈز کا کوئی حساب نہیں دیا جا رہا اور صوبے میں اب بھی دہشت گردی کا سامنا ہے،افغانستان میں جو بھی سپر پاور آتی ہے،وہ جدید اسلحہ چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور آج وہی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے،دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیار،ترمل گنز اور سنائپر موجود ہیں،جو ہماری سیکیورٹی فورسز کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں،خیبر پختونخوا حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے،چاہے وہ امن و امان ہو،دہشت گردی کے خلاف اقدامات ہوں یا سرکاری اداروں میں شفافیت،عوام کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ ایسی حکومت کو مزید برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں