کراچی(بیورو رپورٹ)شہر قائد میں مصطفی عامر قتل کیس میں سنسنی خیز تفصیلات سامنے آئی ہیں،جہاں ملزم ارمغان نے تفتیشی ٹیم کو دئیے گئے بیان میں انکشاف کیا کہ اس نے مصطفی کو فلمی ولن کے انداز میں قتل کیا جبکہ دوسری طرف مقتول کی والدہ وجیہہ عامر نے خون بہا(دیت)کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ کیس قانونی طور پر مکمل ہو اور کسی بھی صورت میں مالی معاہدہ قبول نہیں کریں گی جبکہ سابق ایس ایس پی نیاز احمد کھوسہ نے تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث مصطفی قتل کیس کے کئی اہم ملزمان ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ مصطفی کو مارنے سے پہلے تین بار ٹاس کیا گیا،پہلی بار راڈ مارنے پر مصطفی زخمی ہو کر بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا کہ ارمغان نے اسے روکا اور کہا کہ ٹاس ہو گا،اگر ہیڈ آیا تو چھوڑ دوں گا اور اگر ٹیل آیا تو مار دوں گا،ملزم نے سکہ اچھالا،ٹیل آیا اور اس نے مصطفی کے سر پر دوسری بار راڈ مار دیا،اس کے بعد ملزم نے ایک بار پھر ٹاس کرنے کا کہا،سکہ اچھالا اور جب ٹیل آیا تو ایک بار پھر مصطفی کو مارا۔ملزم ارمغان نے حب دور لے جا کر بھی تیسری بار ٹاس کیا۔اس بار کہا کہ اگر ہیڈ آیا تو نہیں جلاوں گا تاہم جب ٹاس میں مبینہ طور پر ملزم کو اپنی مرضی کا نتیجہ ملا تو اس نے مصطفی کو آگ لگا دی اور کہا کہ تجھے مارنے کا حکم قدرت کی طرف سے ہے۔
دوسری طرف مصطفی عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،جس کی تفتیش کے دوران جدید ہتھیاروں اور آن لائن اسکیم کے شواہد ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل انیل حیدر منہاس نے ان دونوں نکات پر تحقیقات کے لیے کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کی سفارش کر دی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق کیس میں جدید ہتھیاروں کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی جبکہ آن لائن سکیم کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں،جن کی مزید تفتیش ضروری ہے۔ایس ایس پی اے وی سی سی نے سفارش کی ہے کہ کیس کو ٹیرر فنانسنگ اور حوالہ ہنڈی کے تناظر میں تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے اے ٹی سی جج سے انتظامی اختیارات واپس لے لئے گئے،اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن معاملے کی جانچ کے بعد آئی جی سندھ کو آگاہ کریں گے، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب مقتول کی والدہ وجیہہ عامر نے خون بہا(دیت)کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ کیس قانونی طور پر مکمل ہو اور کسی بھی صورت میں مالی معاہدہ قبول نہیں کریں گی۔انھوں نے وضاحت دی کہ مرکزی ملزم ارمغان کے خاندان کی جانب سے حالیہ عدالت کی سماعت کے دوران مالی تصفیے کی پیشکش کی گئی تھی،جب ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بیٹھے تھے تو ارمغان کی والدہ آئی تھیں اور کہا صلح کرنے آئی ہوں تو میں نے کہا صلح کس بات پر کرنے آئی ہیں؟آپ ارمغان کو کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں کہاں ہے؟ان کے اس سوال کے جواب مرکزی ملزم ارمغان کی والدہ نے کوئی جواب نہیں دیا اور کہا ارمغان کیوں تاوان کی کال کرے گا؟اس کے پاس تو بہت پیسہ ہے،میں نے کہا،میں نہیں جانتی ارمغان کے پاس کتنا پیسہ ہے،اس سے کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں میں ساری ایف آئی آرز واپس لے لوں گی،مصطفی بی بی اے کا طالب علم تھا اور گریجویشن مکمل کرنے سے صرف تین ماہ دور تھا،اسے کاروں کا بے حد شوق تھا،میں خوش ہوں میرے بیٹے کے ذریعے ایک بڑا جرم بے نقاب ہو رہا ہے،جب وہ اپنے بیٹے کی جگہ کے بارے میں پوچھ رہی تھیں تو ارمغان نے جھوٹ بولا،ارمغان اور مصطفی کے درمیان طویل عرصے سے دشمنی تھی جو کہ حسد اور ارمغان کے سماجی حلقے کے منفی اثرات سے مزید بگڑ گئی۔
مقتول مصطفی کے والد عامر شجاع کا کہنا تھا کہ بیٹے کی تدفین کر دی،کل سے جنگ شروع ہے،دیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،انصاف کیلئے آخری دم تک لڑوں گا،ان کا مقتول بیٹا اتنا شریف تھا کہ کبھی بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑی ڈیفنس کے علاقے سے باہر لے کر نہیں گیا،پہلے تو میرے بیٹے کے قتل کے حوالے سے تحقیقات کو صحیح راہ سے ہٹانے کی کوشش ہوئی تھی اور ہم پریشان تھے لیکن اے وی سی سی نے کیس لیا ہے اور سی پی ایل سی نے کیس ٹیک اپ کیا اس کی وجہ سے ہم کافی مطمئن ہیں،میں انصاف کے لیے آخری دم تک لڑوں گا،میرے بیٹے کے قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے چاہئیں،میں آج اپنے بیٹے کی تدفین کا انتظار کر رہا تھا اور کل سے میری ان سے جنگ شروع ہے،میں ان لوگوں کو آخر تک نہیں چھوڑوں گا۔دوسری طرف مصطفی عامر کے کیس میں سابق ایس ایس پی نیاز احمد کھوسہ نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث مصطفی قتل کیس کے کئی اہم ملزمان ملک سے فرار ہو چکے ہیں،ارمغان مصطفی کو جلانے کے بعد شیراز کے ساتھ ڈیفنس پہنچا،شیراز کے ساتھ مل کر ساری رات ڈانس پارٹی کی،انٹرنیشنل فاسٹ فوڈ چین سے برگر بھی منگوائے،دونوں نے شراب میں دھت ہو کر لڑکیوں کے ساتھ رقص کیا،دونوں نے ساری رات مصطفی کے قتل کا جشن منایا،پولیس کی ناقص تفتیش سے کئی ملزمان دبئی اور قطر فرار ہو چکے ہیں،پولیس نے ارمغان کا بنگلہ کامران قریشی کے حوالے کر دیا،ارمغان کا بنگلہ اس کے والد کے حوالے فوری نہیں کرنا چاہیئے تھا،تمام شواہد ختم ہو گئے تو مصطفی قتل کی تفتیش کرنا آسان نہیں ہو گا،ارمغان نے پولیس مقابلے کے دوران ہی اکاونٹ سے رقم منتقل کر دی اور این وی آر سے ریکارڈنگ بھی ڈیلیٹ کر دی۔سابق ایس ایس پی نے کراچی اور بلوچستان کے پولیس افسران کا نام لیتے ہوئے ان سے شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔