اسلام آباد(بیورو رپورٹ) اپوزیشن اتحاد کی قومی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا،پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اسلام آباد میں قومی یکجہتی کانفرنس نے ملک کو مستحکم بنانے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کے ذریعے متفقہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے جاری کردہ اعلامیے پر جے یو آئی نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق اپوزیشن اتحاد کی جانب سے قومی کانفرنس کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتیں اس علامیے کے مندرجات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اجتماعی عملی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتی ہیں اور یہ جدوجہد پاکستان کے مسائل کے حل اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانے تک جاری رہے گی، ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے،8 فروری 2024 کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کی موجودہ سیاسی،معاشی اور سماجی بحران کا ذمہ دار ہیں۔اپوزیشن جماعتوں نے آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آئین میں انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی کو ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی اور اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطایت کی واضح دلیل قرار دیا اور کہا کہ ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے ہراساں،گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا اور تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے،ہم عوام اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کے لیے کی گئی پیکا ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں،بلوچستان،خیبر پختونحوا،پنجاب اور سندھ میں لوگوں کی شکایات اور شکووں،خصوصاً پانی کے وسائل کی تقسیم 1991 کے واٹر ایکارڈ کے مطابق ہونا چاہیے،پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ان کو حل کیے بغیر ملک میں امن عامہ کی روز بروز بگڑتی صورت حال کو سنبھالا نہیں دیا جا سکتا،موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کی جڑ 8 فروری کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ہیں،مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے،موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی،سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں،آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کیا جائے،تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے،عوام اور میڈیا کی زبان بندی کے لیے لائی گئی پیکا ترامیم کو ختم کیا جائے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پانی کے وسائل کی تقسیم 1991 کے آبی معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے،ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ،شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔
دوسری طرف کانفرنس میں شریک جمعیت علماء اسلام ف نے جاری اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن اتحاد کا حصہ نہیں ہیں،ہم نے مندوب کے طور پر اجلاس میں شرکت کی ہے،ہمیں ذاتی حیثیت میں بلایا گیا تھا،جے یو آئی نے اپنا نقطہ نظر اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بیان کیا۔ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جے یو آئی نے بطور جماعت اپوزیشن جماعتوں کے اعلامیے پر دستخط نہیں کئے،ہم کسی کے بنائے ہوئے اتحاد میں شامل نہیں ہیں،ہمیں بلایا گیا تھا،ہم نے اپنا نقطہ نظر سامنے رکھا۔اس سے قبل کانفرنس کے شرکاء بکنگ کے باوجود داخلے کی اجازت نہ ملنے پر نجی ہوٹل کی دیواریں اور گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوئے،آڈیٹوریم میں داخلے کی اجازت نہ ملی تو ہوٹل کی لابی میں ہی کانفرنس منعقد کر لی۔