Maulana Hamid-ul-Haq Haqqani, Darul Uloom Haqqania's vice administrator, was buried next to his father on Saturday at the seminary in Akora Khattak a day after being martyred in a suicide attack during Friday prayers

مولانا حامد الحق والد کے پہلو میں سپرد خاک،سی ٹی ڈی نے حملہ آور کی تصویر جاری کر دی

نوشہرہ(بیورو رپورٹ)دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جمعیت علمائے اسلام(س)کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا حامد الحق حقانی سمیت دیگر شہدا کی نماز جنازہ ادا کر نے کے بعد مولانا حامد الحق کو ان کے والد مولانا سمیع الحق کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا،نماز جنازہ میں ملک بھر سے جید علمائے کرام،اہم سیاسی و دینی شخصیات اور افغان قونصلر سمیت ہزاروں افراد کی شرکت،نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے،دوسری طرف سی ٹی ڈی نے مولانا حامد الحق پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کی تصویر جاری کرتے ہوئے شناخت کرنے والے کے لئے پانچ لاکھ روپے کی معمولی رقم کا اعلان کیا ہے جبکہ حملہ کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکے میں شہید جمعیت علماء اسلام(س)کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت تین افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جس میں سابق گورنر خیبر پختونخوا غلام علی،افغان کونسل جنرل،جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق،سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت دیگر سیاسی،سماجی شخصیات، ممبران اسمبلی سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی،بعد ازاں مولانا حامد الحق کو ان کے والد مولانا سمیع الحق کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ انکے صاحبزادے مولانا عبد الحق ثانی نے پڑھائی،اس موقع پر درالعلوم حقانیہ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے،درالعلوم حقانیہ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جب کہ دارالعلوم میں داخلی دروازوں پر سکینرز نصب کئے گئے تھے،نماز جنازہ میں شرکت کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہنچے جبکہ مین روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکے میں صوابی سے تعلق رکھنے والے 2 شہداء کی نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی،شہید عبدالوحید کی نماز جنازہ ان کے گاوں زیدہ جب کہ شہید شاعر و ادیب تجمل شاہ عرف تجمل فرحان کی نماز جنازہ ان کے گاوں جلسئی میں ادا کی گئی۔اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید نے نوشہرہ کا دورہ کیا،دھماکے میں شہید ہونے والے نائب مہتم دالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک حامد الحق کے جنازے کی سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور ہدایات جاری کیں۔بعد ازاں انہوں نے ڈی پی او آفس نوشہرہ میں میٹنگ میں شرکت کی جس میں ریجنل پولیس آفیسر نجیب الرحمن،ایس پی انوسٹیگیشن نوشہرہ اور سی ٹی ڈی افسران نے بھی شرکت کی۔ریجنل پولیس افیسر نے دھماکے سے ہونے والے ناقابل تلافی نقصان اور تفتیش میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسجد مدرسہ حقانیہ جیسے مقدس مقام پر حملہ ملک دشمن عناصر کا انتہائی بزدلانہ اقدام اور مولانا حامدالحق و دیگر کی شہادت قوم کیلئے ایک بڑا صدمہ ہے۔انہوں نے افسران کو کہا کہ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دھماکے کے پسِ پردہ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں،دہشت گرد اس طرح کی بزدلانہ کاروائیاں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے،خیبر پختونخوا پولیس عوام کیساتھ ملکر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔دوسری طرف سی ٹی ڈی حکام نے دارالعلوم حقانیہ دھماکے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے سانحہ میں ملوث مشتبہ خودکش حملہ آور کی تصویر شناخت کے لیے جاری کر دی،جبکہ اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں کہ حملہ آور کیسے مدرسے پہنچا؟حکام نے کہا کہ سیاہ کپڑے پہنے ہوئے خود کش حملہ آور نے مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا،خود کش حملہ آوور سے متعلق معلومات دینے والے شخص کو 5 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق حملہ آور مسافروں کی گاڑی سے اترا یا لایا گیا؟اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں،جی ٹی روڈ پر لگے کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سے بھی تحقیقات میں مدد ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں