Govt assures no sugar price hike during Ramadan

رمضان سے پہلے ہی مہنگائی نے اودھم مچا دیا،حکومت بے بسی سے دیکھنے لگی

لاہور(بیورو رپورٹ)ملک بھر میں بھی رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سبزیوں،پھلوں سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں اضافہ کر دیا گیا،صارفین کا کہنا ہے کہ ماہ مقدس رمضان نیکیاں کمانے کے لیے آتا ہے لیکن پاکستان میں اسے ناجائز کمائی کا مہینہ بنادیا جاتا ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق یکم رمضان المبارک سے ایک روز قبل ہی ملک کے مختلف شہروں میں ہر سال کی طرح رواں برس بھی رمضان المبارک کا آغاز مہنگائی کی نئی لہر سے ہوا اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 10 سے 50 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا۔مارکیٹوں میں سبزی کے حوالے سے کیے جانے والے سروے کے مطابق پیاز 80 سے 100،آلو 70 سے 80،ٹماٹر 40،لہسن 800 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔اسی طرح ادرک 600 سے 800،لیموں 800،ہری مرچ،ہری پیاز ،شملہ مرچ 200 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔بازاروں میں بینگن،بند گوبھی،پالک،مولی،گاجر 80 روپے کلو،پھول گوبھی،شلجم 100 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔اسی طرح لوکی اور چقندر 120،تورئی 160،کریلا،بھنڈی 240 روپے کلو جب کہ دھنیا،پودینا 20 روپے فی گڈی دستیاب ہے۔پھلوں کی بات کی جائے تو کیلا درمیانے درجے کا 200 سے 300 روپے درجن،خربورہ 120 سے 150 روپے کلو،کینو 400 سے 700 روپے درجن،تربوز 200 روپے کلو روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔اسی طرح سٹرابیری 600 سے 800 روپے کلو،امرود 300 روپے کلو،گولاچی 200 روپے کلو،پپیتا 300 روپے کلو جبکہ کھجور 400 سے 800 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔علاوہ ازیں بچھیا کا فی کلو ہڈی والا گوشت 1300 سے 15 سو روپے جب کہ بغیر ہڈی 1600 سے 1800 روپے کلو،بکرے کا گوشت 2 ہزار 500 روپے کلو،مرغی کا گوشت 700 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔کھجلہ،پھینی 1000 سے 1400 روپے کلو،سموسے 800 روپے درجن اور دہی بڑے 1000 روپے کلو میں دستیاب ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ پوش علاقوں میں چلے جائیں،متوسط یا پھر پسماندہ،ہر علاقے کے بازاروں میں مہنگائی کا جن بے قابو ہی نظر آتا ہے۔انتظامیہ ہر سال کی طرح اس سال بھی محض دعوے کر رہی ہے تاہم یہ سب صرف کاغذوں میں نظر آ رہا ہے،پہلے روزے والے دن ہی سے انتظامیہ کے چند سرکاری افسران کچھ مارکیٹوں میں آئیں گے اور چند دکانداروں پر جرمانے کر کے عوام کو یہ بتائیں گے کہ وہ بہت کام کر رہے ہیں لیکن بظاہر وہ بھی ایک منصوبے کا حصہ ہوتا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے اسی طرح دعوے کرتے رمضان المبارک گزر جائے گا اور پھر آخر میں حکومت نئے دعوے کرے گی کہ ہم نے اس مرتبہ قیمتوں میں 50 فیصد کمی کر کے وہ کارنامہ انجام دیا جو حاتم طائی نے بھی نہیں کیا ہو گا۔شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کی نمائشی کارروائیاں منافع خوری کے خلاف ناکافی ہیں،موثر کارروائیاں لازمی ہیں جس سے عوام کو فائدہ پہنچے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں