فیصل آباد(بیورو رپورٹ)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء اللہ نے مہنگائی بارے ایسا حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ غربت کی چکی میں پسنے والے کروڑوں پاکستانی سٹپٹا جائیں گے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق فیصل آباد میں اقلیتی برادری میں مینارٹی کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گئی ہے،پہلے مہنگائی کی رفتار 38 فیصد تھی،اب دو تین فیصد ہے،مہنگائی کی ایک رفتار ہوتی ہے جس کو حکومت کنٹرول میں رکھتی ہے،وفاقی حکومت دن رات معاشی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے،اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہ ہوا تو پاکستان دو سال میں ہمیشہ کیلیے معاشی بحران سے چھٹکارا پا لے گا،وفاقی حکومت دن رات معاشی بہتری کیلئے کام کر رہی ہیں اور اسٹیبلشمنٹ،چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر بھی اکانومی کو بہتر کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں،آج اگر وہ( آرمی چیف)بہتر کام کر رہے ہیں تو تنقید بے جا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 93 ہزار لوگوں نے درخواستیں دیں،پچاس ہزار کو مینارٹی کارڈ دے رہے ہیں،وہ وقت بھی آئے گا کہ فنڈز زیادہ اور مستحق کم ہوں گے،ملک میں جب بھی ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک نے ترقی کی ہے،مجھے معلوم ہے ان پیسوں سے ساری ضرورتیں پوری نہیں ہو سکتیں تاہم یہ پیسے آپ کے ماہانہ بجٹ میں ایڈجسٹ ضرور ہو سکتے ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب میں ہمت کارڈ سمیت دیگر منصوبے شروع کئے، مریم نواز کے اقدام بہت اچھے ہیں، مینارٹی کارڈ،کسان کارڈ،آسان کاروبار،اپنا گھر اپنی چھت اور ہمت کارڈ سب مریم نواز نے دیے،یہ سب کچھ مریم نواز نے عام آدمی کے لیے کیا،کوئی کچھ بھی کہے ہم اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں،مسلم لیگ کو جب بھی خدمت کا موقع ملا ہم نے ملک کی خدمت کی،موجودہ حکومت عام عوام کو سہولت دینا چاہتی ہے،ہمارا کام عام آدمی کو سہولت فراہم کرنا ہے، ہم نے مہنگائی کو کم کرنا ہے،پنجاب مریم نواز کی قیادت میں تمام صوبوں سے آگے بڑھ رہا ہے،آپ بھلے نمبر میں ہم سے کم ہیں مگر آپ ہر حلقہ میں ہار جیت کا فیصلہ کر سکتے ہیں،آپ اپنی قوت کو جمع کیجیے،منظم کیجیے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں،ملک کا آئین سب کو برابر کے حقوق دیتا ہے،اقلیت پاکستان میں برابر کے شہری ہیں جبکہ پاکستان کا قانون اور آئین شہریوں میں کوئی فرق روا نہیں رکھتا،ملکی آئین اور قانون تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے لیکن انتہا پسند عناصر پاکستان کے خلاف سازش کرتے ہیں،ہمارے خلاف کیسز بنائے گئے،پی ٹی آئی کے لوگ کہتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی،شہبازشریف نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، 2018 میں آپ نے دھاندلی کی تھی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شفافیت پر تو کوئی بات نہ ہوئی مگر اب میڈیا پر اشتہارات پر بات ہو رہی ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے،حکومت کے بجٹ میں باقاعدہ میڈیا بجٹ مختص کیا جاتا ہے،اگر میڈیا کو اشتہار نہ ملیں تو میرے سامنے یہ کھڑے کیمرے گر جائیں اور اگر اشتہارات قانون سے تجاوز کریں پھر ضرور پوچھ گچھ ہونی چاہیئے۔
رانا ثناءاللہ کاکہنا تھا کہ 1999 میں کسی کو بجلی کے بل اور مہنگائی کا فکر نہیں تھا،ملک آگے بڑھ رہا تھا،ایٹمی قوت بن چکا تھا اور ایشین ٹائیگر بننے جا رہا تھا،پھر 12 اکتوبر آ گیا،یہ کون لایا اس پر زیادہ بات نہیں کرتا،اس وقت نعرہ لگایا گیا کہ ہم حقیقی جمہوریت لا رہے ہیں،پھر 9 سال میں دہشت گردی آئی،لاہور جیسی مارکیٹیں بھی محفوظ نہیں تھیں، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے 24 میں سے 20 سے 22 گھنٹے بجلی بند رہتی تھی، ہم نے ملک میں دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کیے، 2013 میں آپ نے اعتماد کیا اور ہم نے مسائل حل کیے،یہ کہتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی،جب 2018 میں ہم کہہ رہے تھے کہ دھاندلی ہوئی ہے تب کہتے تھے آپ اسمبلیوں میں بیٹھ گئے ہیں نظام کو چلنے دیں، ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جس کا ایک ہی اجلاس ہوا،پھر ملک کے اوپر دوبارہ 12 اکتوبر مسلط کیا گیا،انہوں نے کہا کہ مارچ اپریل 2022 میں ملک ڈیفالٹ کرنے کے قریب تھا،ڈیفالٹ کرنے والے ممالک پر جو گزرتی ہے وہ کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا،ہم نے پھر مشکل وقت میں کندھا دیا،لوگوں نے بھلے سیاسی طور پر ہمیں قصور وار گردانا ہو، لیکن اگر مارچ اپریل میں عدم اعتماد نہ ہوتا تو ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا تھا،ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کرنے سے بچایا اور آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سر جوڑ کر نہ بیٹھے تو ملک اس بحران سے نہیں نکل سکتا،بلوچستان میں فوج کو مضبوط نہ کیا گیا تو پھر اقتدار ان کے ہاتھ ہو گا جو پہاڑوں سے اتریں گے،لوگوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں مار دی جاتی ہیں،کے پی کے میں بھی اگر حالات خراب ہوئے تو گنڈا پور کی حکومت نہیں رہے گی،سرحد کے دوسری طرف جو بیٹھے ہیں وہ آئیں گے،جوان روزانہ جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں،پوری قوم کو اس کی تائید کرنی چاہیے،وہ شر پسند جو 26 نومبر کو 12 اکتوبر والی صورتحال قائم کرنا چاہتے تھے،قوم نے ان کا ساتھ نہیں دیا،قوم کو ان کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔