راولپنڈی(بیورو رپورٹ)ملکی میڈیا میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل کی خبروں میں کتنی صداقت ہے؟اس حوالے سے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل میں قید اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد کھل کر بتا دیا کہ عمران خان کیا چاہتے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج بانی سے ایک ہفتے بعد ملاقات ہوئی ہے،عمران خان کے تمام کیسز کی سماعت ملتوی ہوئی ہے،آج ہماری بشری اور عمران خان دونوں سے ملاقات ہوئی ہے،عمران خان بالکل صحت مند اور خوش لگ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ٹاﺅٹ سوشل میڈیا پر بیٹھ کر افواہیں پھیلاتے ہیں،ان ٹاوٹوں سے کوئی پوچھے ان کے ذرائع کیا ہیں؟سوشل میڈیا پر اب افواہیں چل رہیں ہیں کہ عمران خان کے دماغ میں اب کوئی انفیکشن ہوا ہے،اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت کر رہا ہے،عمران خان کے ذاتی معالج کی ان سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی،عمران خان کی بچوں سے بھی بات نہیں کرائی جاتی،سلمان اکرم راجا کو آج یہ ذمہ داری دی گئی ہے وہ عمران خان کی ذاتی پٹیشنز کو دیکھیں گے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ القادر کیس کا فیصلہ بھی زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں ہو سکتا ہے،کوئی ڈوگر ہے جس کو خاص بلایا گیا ہے تاکہ القادر کی اپیل نہ لگے،یہ سب کچھ عمران خان کو دباو میں لانے کیلئے کیا جا رہا ہے،عمران خان نے کہا ہے کہ جو مرضی کرلیں ڈیل نہیں کرونگا،عمران خان کو ارباب نیاز سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی بات پسند نہیں آئی ،عمران نے کہا ہے ارباب نیاز سٹیڈیم کا نام واپس رکھا جائے۔یاد رہے کہ اڈیالہ جیل میں آج ملاقات کا دن تھا،عمران خان سے وکلا اور فیملی نے ملاقات کی،اس موقع پر بشری بی بی بھی موجود تھیں،ذرائع کے مطابق ملاقات کانفرنس روم میں کروائی گئی،عمران خان سے ان کی تینوں بہنوں اور کزن نے ملاقات کی جبکہ ملاقات کرنے والے وکلا میں بیرسٹر گوہر،سلمان اکرم راجہ،بیرسٹر علی ظفر،فیصل چوپدری،نعیم پنجوتھہ،مبشر اعوان،خالد یوسف چوہدری،بیرسٹر رائے سلمان،وکیل تابش فاروق شامل تھے،مجموعی طور پر 10 افراد کو بانی پی ٹی آئی سے ایک وقت میں ملاقات کی اجازت ملی تاہم مشال یوسف زئی کوملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ بانی اور بشری بی بی کے کیسز پر ابتدا میں سرکار کی حکمت عملی ٹی ٹونٹی کھیل کی رہی ہے،اس کے بعد القادر کے کیس میں ون ڈے فارمیٹ کی حکمت عملی اپنائی گئی اور سارے کیسز ایک ایک کرکے اپنی موت مر گئے،اب ٹیسٹ میچز کی حکمت عملی اپنا کر لمبی تاریخیں ڈالی جارہی ہیں،نہیں لگتا کہ رمضان المبارک میں اڈیالہ میں کوئی سماعت ہونی ہے۔