اسلام آباد(بیورو رپورٹ)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار خطے میں امن کی صورتحال کے لیے سنگین مسئلہ ہے،امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت تسلسل سے جاری ہے،اگر امریکہ اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے لیتا ہے تو اس سے خطے میں امن بحال ہو گا،وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان کی کوئی باقائدہ طے شدہ تاریخ نہیں ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن افغان سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور پاکستان بار ہا اس حوالے سے افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے،طورخم بارڈر افغان فورسز کی جانب سے متنازع علاقے میں چوکیاں بنانے کی وجہ سے بند ہوا،پاکستان طورخم بارڈر پر ہونے والے انتشار کی مذمت اور افغان عبوری حکومت سے اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے،افغانستان کی طرف سے پاک افغان سرحد پر پاکستان کی جانب دو سرحدی چوکیوں کی تعمیر کی کوشش کی گئی اور منع کرنے پر انہوں نے پاکستان کی جانب فائرنگ بھی کی،ان سرگرمیوں کا نتیجہ پاک افغان سرحد کی بندش میں نکلا،ہم افغانستان کی جانب سے داعش کے پاکستان میں کیمپوں کے الزامات کی مذمت اور انہیں سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستانیوں اور افغانیوں پر امریکی سفری پابندیوں پر معلومات نہیں،ہمارے امریکہ سے دیرینہ دوستانہ تعلقات اور امریکہ ہمارا بڑا برآمدی شراکت دار ہے،پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی پر تعاون ایک جاری عمل ہے،دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی پر کوئی فل سٹاپ نہیں،دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی جیسے آپریشن کسی ایک واقعے کے مرہون منت نہیں،دہشت گرد کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر کی کال موصول ہوئی،انہوں نے دہشتگردی کے خلاف حکومت پاکستان کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کی تعریف اور شکریہ ادا کیا اور قومی سلامتی کے مشیر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی جبکہ صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں پیچھے چھوڑے گئے امریکی فوجی سازو سامان کو واپس لینے کے اعلان کو بھی سراہا، امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان رمضان کے مبارک مہینے میں غزہ پر اسرائیل کی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے،غزہ کے عوام کو رمضان کے مہینے میں مساجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے،پاکستان غزہ میں ضروری امداد کے داخلے پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے کی بھی مذمت کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے لندن میں مقبوضہ کشمیر پر بیان کو مسترد کرتے ہیں،کشمیریوں کے صدیوں پرانے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جا سکتا،ہم مقبوضہ کشمیر میں دیگر ممالک کے باشندوں کی آباد کاری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،یوکرین پر ہماری پالیسی واضح ہے جہاں ہم امن چاہتے ہیں،ہمارے روس اور یوکرین دونوں سے مثبت تعلقات ہیں۔