Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Senator Aon Abbas Bappi has reaffirmed his unwavering support for PTI founder Imran Khan and detained party workers, stating, "I will remain loyal."

عون بپی کو گرفتار کرنے والے کون تھے اور کہاں رکھا گیا؟تحریک انصاف کے رہنما نے خود ہی سب بتا دیا

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)پاکستان تحرک انصاف(پی ٹی آئی)کے رہنما سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈرز پر عمل کرتے ہوئے ایوان بالا پہنچایا گیا،جہاں انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کر کے ان کا شکریہ ادا کیا اور اپنی گرفتاری اور دوران حراست ہونے والے سلوک بارے سب کچھ بتا دیا۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق ایوان بالا میں سینیٹر عون عباس بپی نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کا شکریہ کہ آپ نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا،آپ نے اعجاز چوہدری اور میرے ایشو پر سٹینڈ لیا، جسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ 6 مارچ کو میں گھر تھا،صبح ساڑھے 8 بجے 20 لوگ گھر آئے،میرے دفتر اور گھر پر ریڈ کیا گیا،میں سو رہا تھا،مجھے کالر سے پکڑ کر گھسیٹ کر لے کر گئے،مجھ سے موبائل فون مانگا گیا، میرے بیٹے کو پکڑ کر لائے پھر چھوڑ دیا،میرے منہ پر کالا کپڑا تھا،دو گھنٹے تک سفر کے بعد جج کےسامنے لایا گیا،جج نے پوچھا آپ پر کیا الزام ہے تو میں نے پوچھا کہ میں ہوں کہاں؟جج نے بتایا کہ آپ بہاولپور کی تحصیل یزمان میں ہیں پھر جج نے بتایا کہ آپ پر 5 ہرن کے شکار کا الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ایک روزہ ریمانڈ پر تھانے لے کر جایا گیا تو پتا چلا کہ یہ وہ تھانہ ہے جہاں فواد چوہدری پر ٹوٹیاں چوری کا مقدمہ ہے،مجھے پنجاب میں مہنگائی کے خلاف مہم چلانے پر نشانہ بنایا گیا، میں بانی پی ٹی آئی اور تمام گرفتار رہنماوں کے ساتھ کھڑا ہوں،وفا کروں گا،کاش آج اعجاز چوہدری بھی یہاں ساتھ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ میرے پروڈکشن آرڈرز پر اس لیے عمل کیا گیا کہ آپ کو واپس ایوان میں لایا جا سکے، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل کرائیں،نہیں تو میرے آرڈرز بھی منسوخ کر دیں۔بعد ازاں عون عباس بپی، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہ ہونے پر بطور احتجاج ایوان سے باہر چلے گئے،جہاں پولیس انہیں پارلیمنٹ ہاوس سے لے کر روانہ ہو گئی۔

اس سے قبل گرفتار سینیٹر عون عباس بپی ایوان بالا پہنچ گئے جہاں انہیں سینیٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا۔عون عباس بپی نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پریوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ایوان بالا آمد کے موقع پر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے عون بپی سے سوال کیا گیا کہ پنجاب پولیس کا کیا رویہ کیسا تھا؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی خاص نہیں،بس 12 گھنٹے سفر کرنے کے بعد ڈالے میں تھوڑی طبیعت ضرور خراب ہوئی ہے، باقی سب ٹھیک ہے،آپ کو اندازہ ہے۔صحافی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ڈالا سفید رنگ کا تھا۔صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیش کیا گیا ہے،اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا گیا،کیا آپ کو متنازع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یا آپ کو کسی چھتر چھایا میں رکھا گیا ہے کہ آپ کو فوری پیش کر دیا؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ گیلانی صاحب کے لیے سپیس بنائی گئی ہے،شاید میرے لیے سافٹ کارنر،کیونکہ گیلانی صاحب نے ایک اصولی اقدام کیا ہے، یقیناً میرے پروڈکشن آرڈر پر عمل کر کے انہیں راضی کیا گیا ہے،ہماری حکمت عملی ابھی آپ کو پتا چل جائے گی۔بعد ازاں عون عباس بپی نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ان کے علاوہ نومنتخب سینیٹر اسد قاسم نے بھی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ واضح رہے کہ اسد قاسم سابق سینیٹر قاسم رونجھو کے بیٹے ہیں جو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے رکن بنے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں