جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی تعاون تنظیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور اس کے شہریوں کو بےگھر کرنے کے متنازع منصوبے کے خلاف عرب لیگ کی جوابی تجویز کی توثیق کی ہے،یاد رہے کہ رہے کہ غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو فلسطینیوں کو مصر یا اردن منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم نے غزہ سے متعلق امریکی صدر کے منصوبے کے خلاف عرب لیگ کے متبادل منصوبے کی توثیق کر تے ہوئے 2012ء میں خانہ جنگی کے دوران معطل کی گئی شام کی رکنیت بھی بحال کر دی۔ 57 ارکان پر مشتمل تنظیم نے یہ فیصلہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک ہنگامی اجلاس میں کیا۔مصری وزیر خارجہ بدر عبدلطی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی وزارتی اجلاس میں مصری منصوبے کو منظور کیا گیا جو اب ایک عرب اسلامی منصوبہ بن گیا ہے،یہ یقینی طور پر ایک بہت ہی مثبت بات ہے۔وزرائے خارجہ کونسل کے چیئرمین نے اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس فلسطینی اسرائیل تنازع میں ہونے والی نئی پیشرفت کی روشنی میں بلایا گیا ہے جس میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کے مطالبات بھی شامل ہیں،متحدہ اور کثیرالجہتی نقطہ نظر کے ذریعے تنازع کے حتمی حل تک پہنچا جا سکے،یہ نقطہ نظر دو ریاستی حل کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے لاگو ہو سکتا ہے،اسرائیل اور فلسطین بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ دو الگ ریاستیں ہیں جن کی اپنی سرحدیں ہیں،اس طرح مشرق وسطیٰ میں جامع امن کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔گیمبیا کے وزیر خارجہ مامادو تنگارا جو اسلامی سربراہی اجلاس کے موجودہ سربراہ ہیں نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے منصوبوں کو ’اشتعال انگیز،سفّاکانہ اور غیر انسانی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری ایک جامع اور دیرپا جنگ بندی کے قیام کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کرے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرئیل کے مکمل انخلاء کا سبب بنے،مشرق وسطیٰ میں استحکام اور امن دو ریاستی حل سے مشروط ہے۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے فلسطینی عوام کے اپنی سرزمین پر رہنے کے حق کی پاسداری کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار جنگ بندی کے حصول،قابض افواج کے مکمل انخلاء،انسانی امداد کی فراہمی،بے گھر افراد کی واپسی میں مدد،فلسطینی حکومت کو فلسطینی سرزمین کے اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے فرائض ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے ۔
