نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث پاکستان کا سفر کرنے کے ارادے پر نظرِ ثانی کریں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری انتباہ میں کہا گیا ہے کہ امریکی مسافر خاص طور پر بلوچستان،خیبر پختونخوا اور سابق فاٹا کا سفر کرنے سے گریز کریں کیوں کہ وہاں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔اس کے علاوہ انہیں یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر نہ جائیں کیوں کہ وہاں دہشت گردی کے علاوہ مسلح لڑائی کا امکان بھی موجود ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر تشدد انتہا پسند گروہ پاکستان بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں،دہشت گرد بغیر کسی انتباہ کے حملے کر سکتے ہیں جن میں نقل و حمل کے مراکز،بازاروں،شاپنگ مالز،فوجی تنصیبات،ائرپورٹس،یونیورسٹیز،سیاحتی مقامات،سکولز،ہسپتالوں،عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ایڈوائزری میں پاکستان میں تعینات حکومتی اہلکاروں کو بیشتر بڑے اجتماعات میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے،پاکستان میں سلامتی کا ماحول غیر مستحکم رہتا ہے اور بعض اوقات بہت کم یا بغیر کسی نوٹس کے تبدیل ہو جاتا ہے،ملک کے بڑے شہروں خاص طور پر اسلام آباد میں سیکیورٹی وسائل اور انفرا سٹرکچر زیادہ ہیں اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ایمرجنسی کے حالات میں دوسرے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے رد عمل دے سکتی ہے۔قبل ازیں ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایک نیا سفری پابندی کا منصوبہ زیر غور ہے،جس کے تحت پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا جا سکتا ہے،یہ پابندی ملکوں کی سیکیورٹی اور ویٹنگ خطرات کا حکومتی جائزہ لینے کے بعد لگائی جائے گی۔تقریباً 2 لاکھ افغان ہیں جنہیں امریکی آبادکاری کیلئے منظور کیا گیا ہے یا جن کی امریکی پناہ گزینی اور خصوصی امیگرنٹ ویزا کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔