The State Bank of Pakistan (SBP) announced on Monday that it has decided to keep the policy rate unchanged at 12 per cent, assessing the current real interest rate to be adequately positive on the forward-looking basis to sustain the ongoing macroeconomic stability

شرح سود 12 فیصد پر برقرار،ماہرین نے فیصلہ معیشت کے لئے غیر موثر قرار دے دیا

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا،دوسری طرف ماہرین کی جانب سے شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے معیشت کے لیے غیر موثر قرار دیا ہے۔
ُُ”پاکستان ٹائم“کے مطابق 27 جنوری 2025 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2 ماہ کے لیے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کیا تھا،جس کے بعد شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آ گئی تھی،اب توقع کی جا رہی تھی شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی ہو گی لیکن سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کے اعلان میں شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 100 بیسس پوائنٹس کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد ہو گئی ہے،مانیٹری پالییسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ملک کی معاشی کارکردگی اور مختلف عوامل کا جائزہ لیا تھا۔اس سے قبل 16 دسمبر 2024 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے شرح سود 200 بیسس پوائنٹس کم کر کے 13 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری طرف اورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر اعجاز احمد شیخ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعتکاروں نے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں لیکن کمی نہ کر کے صنعتکاروں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا،پاکستان میں افراط زر 9 سال کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے،جس کے پیش نظر شرح سود میں نمایاں کمی کی جانی چاہیے تھی لیکن سٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات سے اثر انداز ہو کر محتاط پالیسی اپناتے ہوئے شرح سود کو گزشتہ سطح پر برقرار رکھا،جب مہنگائی موجودہ سطح سے زیادہ تھی،یہ فیصلہ صنعتکاروں کی توقعات کے بر عکس ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ معیشت میں حقیقی بہتری لانے کے بجائے کاروباری سرگرمیوں پر مزید دباو ڈال سکتا ہے کیونکہ صنعت کار اور سرمایہ کار مہنگے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں،ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کم لاگت پر سرمایہ فراہم کرنا ضروری ہے لیکن بلند شرح سود اس مقصد میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے، صنعت کار طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری لاگت میں کمی ہو اور نئی سرمایہ کاری کو فروغ ملے لیکن سٹیٹ بینک کے فیصلے سے مایوسی ہوئی،یہ وقت محتاط پالیسی اپنانے کا نہیں بلکہ جرات مندانہ فیصلے کرنے کا ہے،اگر سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو سازگار مالی ماحول فراہم نہیں کیا گیا تو معیشت کی بحالی ایک چیلنج بنی رہے گی۔انہوں نے حکومت اور سٹیٹ بینک سے اپیل کی کہ وہ معاشی ترقی کے لیے صنعت کاروں کی توقعات کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی کریں تاکہ پاکستان میں صنعتوں کو فروغ ملے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکیں،اگر قرضوں کی لاگت اسی طرح بلند رہی تو ملکی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں