اسلام آباد(بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پارلیمانی سیکیورٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ جماعت کا متفقہ تھا،علی امین گنڈا پور نے بطور وزیر اعلیٰ اجلاس میں شرکت کی،دہشت گردی کے خلاف مشترکہ بیانیہ اپنانے کی ضرورت ہے،دہشت گردی کے خلاف سب کو ایک پیج پر ہونا ہو گا،دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے،تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے سربراہی اجلاس کا معاملے پر عید کے بعد امن و امان کی صورت حال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے اتحاد”تحریک تحفظ آئین پاکستان“کی قیادت نے سربراہی اجلاس کا معاملے پر عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی جائے گی،اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے مزید ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔اجلاس میں باقاعدہ طور پر اس تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری دی گئی،اپوزیشن اتحاد نے تین ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں۔رابطہ کمیٹی کی سربراہی اسد قیصر کو دے دی گئی، سیاسی سرگرمیوں اور رابطوں کی کمیٹی حامد رضا کی زیر نگرانی کام کرے گے جبکہ تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لئے تشکیل دی گئی۔آل پارٹیز کانفرنس کمیٹی کی سربراہی سردار لطیف خان کھوسہ کو دی گئی،لطیف کھوسہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مل کر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔دوسری طرف پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی پارلیمانی کمیٹی میں شریک نہ ہونے کا کوئی دکھ نہیں،ہم اپنی بات پر قائم ہیں،اگر حکومت اور ادارے بانی پی ٹی آئی کو نہیں مانتے تو ٹھیک ہے،جب ان کا اپنا مقصد ہو تو صبح 7 بجے بھی جیل کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، 17 سیٹوں والی حکومت کی کوئی اہمیت نہیں ہے،یہ عوامی فلاح و بہبود کا کام نہیں کر سکتے ہیں،ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا،ہمارا مینڈیث بھی چوری ہوا ہے،ہم پر محسن نقوی جیسے لوگوں کو مسلط کیا گیا،اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک قدم آگے بڑھے تو ہم دو قدم بڑھیں گے۔
