اسلام آباد(بیورو رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کو غیر ملکی بالخصوص چینی کمپنیوں کی برآمدی تنصیبات اور سہولیات کی منتقلی کا مرکز بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں موجود سستی افرادی قوت اور انفرا سٹرکچر سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بواو فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 میں شرکت کے دوران چینی ذرائع ابلاغ سی جی ٹی این(چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک)انگلش اور چائنا ڈیلی سے گفتگو کے دوران چین کی جانب سے اپنی معیشت اور منڈیوں کو کھولنے کے اقدام کو سراہا اور چین کی آدھی برآمدات کے غیر ملکی کمپنیوں اور فرموں کے ہاتھوں وقوع پذیر ہونے کے اعداد و شمار کی تحسین کرتے ہوئے چین کی طرح پاکستان کو غیر ملکی بالخصوص چینی کمپنیوں کی برآمدی تنصیبات اور سہولیات کی منتقلی کا مرکز بنانے کے امر کا اظہار کیا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں مواصلات انفرا سٹرکچر،سڑکوں اور بندگاہوں کی تعمیر کو سراہا اور سی پیک فیز ٹو میں ملک میں تعمیر شدہ انفرا سٹرکچر سے مالی منفعت کو فروغ اور چینی صنعتوں کو اس انفرا سٹرکچر سے مستفید ہونے کے لیے پاکستان منقلی پر کام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا اور کہا کہ چین کا برآمدی شعبہ اور کمپنیاں پاکستان میں موجود انفرا سٹرکچر اور بالخصوص سستی افرادی قوت کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
وزیر خزانہ نے چین کی دنیا کی سب سے بڑی اور گہری کیپٹل مارکیٹ میں پاکستان کی رسائی کے لیے پانڈا بانڈ کے اجرا کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں امریکی ڈالر اور یورو میں کئی بانڈز کا اجرا کیا ہے،اب وقت آ گیا ہے کہ چینی کیپٹل مارکیٹ سے استفادہ کیا جائے،رواں سال پانڈا بانڈ کے اجرا سے پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹوں کو چین کے ساتھ جوڑنے اور پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی میں چین کے اہم کردار کی عکاسی ہو گی۔محمد اورنگزیب نے پاکستان اور چین کو ‘آئرن برادرز’ اور سٹریٹجک پارٹنرز قرار دیتے ہوئے چین کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور اس دورے کے دوران چینی بینکوں کے دورہ اور ان کی ڈیجیٹل تبدیلی کا مطالعہ کیا،پاکستان چین کے تجربات سے سیکھ کر بالخصوص ڈیجیٹل حل کے ذریعے مالی شمولیت میں بہتری لا سکتا ہے اور انہوں نے مالیاتی ٹیکنالوجی کے علاوہ زراعت،ڈرون ٹیکنالوجی اور دیگر اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔