نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کے علاقے ’پہلگام‘میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کو بنیاد بناتے ہوئے مودی سرکار کے سر پر ”جنگی جنون “سوار ہو گیا،پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل،اٹاری چیک پوسٹ، واہگہ بارڈر بند کرنے سمیت بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے 48 گھنٹوں میں انہیں ہندوستان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کی رہائش گاپ پر نریندرا مودی کی زیر صدارت اہم سیکیورٹی اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ امت شاہ،وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ،مشیر قومی سلامتی اجیت دیول اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سمیت دیگر وزرا ء نے شرکت کی۔طویل اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ بھارتی کابینہ اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے،بھارت نے پاکستان کو ہر سال فراہم کیے جانے والے 39 ارب کیوبک میٹر پانی کے بہاو پر مبنی سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا،جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے، دہائیوں سے یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود آبی تعاون کی علامت تھا،جسے اب بھارت نے یکطرفہ طور پر ختم کر دیا،پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد دریائے سندھ سمیت دیگر دریاوں کے پانی کی منصفانہ تقسیم تھا،معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاوں بیاس،راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے،تینوں مشرقی دریاوں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہو گا، مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاوں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہو گی،معاہدے کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں جاری ہیں،بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم رکھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق ہندوستان میں موجود تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جا رہے ہیں،بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے،بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی،فوجی،بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے،پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا،بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کر دیا جائے گا جبکہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آ سکتے ہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کر سکیں گے،سارک سکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے،سارک سکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہو گا۔بھارتی وزارتِ خارجہ نے ان اقدامات کو ”سرحد پار دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن رد عمل“ قرار دیا۔بھارتی حکام نے واہگہ بارڈر پر واقع اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان واحد سڑک رابطہ ہے،اٹاری،واہگہ چیک پوسٹ،جو تجارتی اور عوامی روابط کا کلیدی راستہ تھی،فوری طور پر بند کر دی گئی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی،بالخصوص کشمیر کے تنازع اور سرحدی مسائل کے تناظر میں کیے گئے ہیں،یہ اقدامات پہلگام حملے کا براہ راست رد عمل ہیں،جس میں دہشت گردوں نے مبینہ طور پر مذہبی شناخت کی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنایا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اکثریتی علاقے اور مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔