وزیر اعظم ہاوس سے اہم ڈیٹا ہیک کرنے کا معاملہ،مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی قائم

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وزیر اعظم ہاوس سے اہم ڈیٹا ہیک کرنے کے معاملے پر وفاقی حکومت نے اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو طلب کر لیا ہے، وزیراعظم ہاوس میں ہونے والے اجلاس میں اعلیٰ عسکری اور سول قیادت بیٹھے گی،جس میں آڈیو لیکس کے معاملے پر بھی بریفنگ ہوگی۔تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتیٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی،جس میں حساس اداروں کا ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی کہ ڈیٹا ہیک کیا گیا یا کسی نے چوری کر کے فروخت کیا،وزیر اعظم ہاوس کے عملے کو شاملِ تفتیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم ہاوس میں ڈیوائسز لگائی گئیں یا موبائل سے ریکارڈنگ کی گئی؟ اس پر بھی تحقیقات شروع ہوچکی ہیں۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جائزہ لے گی کہ واقعے کے وقت کون سے افسران وزیر اعظم ہاوس میں موجود تھے۔ وزیر اعظم ہاوس کی ہر طرح کی سیکیورٹی سول حساس ادارے کے پاس ہے، سکیورٹی پر مامور سول حساس ادارے کے ڈائریکٹوریٹ کو بھی شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔گزشتہ 6 ماہ سے وزیر اعظم ہاوس اور سیکریٹریٹ میں مامور سپیشل برانچ کے اہلکاروں سے بھی تحقیقات ہوں گی،وزیر اعظم ہاوس اور پی ایم آفس پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔وزیر اعظم ہاوس میں موبائل لے جانے کی بھی اجازت نہیں۔تحقیقات کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم میں اہم افسران کے بیانات قلم بند کئے جائیں گے، سابقہ حکومت کے دور میں بھرتی کئے گئے سول حساس ادارے کے ملازمین کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ(ن) کے رہنماوں بشمول وزیراعظم شہباز شریف کی وزیراعظم ہاوس اسلام آباد میں ہونے والی گفتگو پر مشتمل کئی ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔جس کے بعد دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وزیراعظم ہاوس کی 100 گھنٹوں سے زائد ریکارڈنگز پر مشتمل 8 گیگابائٹ(جی بی)ڈیٹا ڈارک نیٹ پر فروخت کے لیے پیش کردیا گیا ہے۔اس صورت حال سے تاثر ملتا ہے کہ وزیراعظم ہاوس میں جاسوسی کے آلات نصب تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں