اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت ایوان بالا کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھالیا،اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید شور شرابا اور ہنگامہ آرائی کی گئی،پی ٹی آئی ارکان نے چیئرمین کے ڈائس کا گھیراﺅ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں،سارجنٹ ایٹ آرمز کو بلانا پڑا،قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ ملک میں اشتہاریوں کی کوئی گنجائش نہیں،یہ اپنے اپ کو پہلے عدالتوں میں پیش کریں ،سینیٹ کی بھی کوئی توقیر ہے،جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جوا ب دیا کہ ایوان کا تقدس پامال نہ کریں،دامن کسی کا بھی صاف نہیں ہے،آئین پاکستان اور پاکستان کے قانون سب پر واضح ہیں،حلف اٹھانے کے بعد نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے روپے کی قدر کی بحالی اور مہنگائی میں کمی کو بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہنڈی اور سٹے کا کاروبار کرنے والوں کو اجازت نہیں دیں گے وہ افواہیں پھیلا کر روپے کی بے قدری کریں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا،اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحق ڈار سے بطور سینیٹر حلف لیا،وہ 5 سال کے بعد گزشتہ روز لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی جب کہ حکومتی اراکین نے انہیں مبارکبادیں پیش کیں۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے صورتحال کو قابو کرنے کے لیے سیکیورٹی کو طلب کیا۔اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں۔تحریک انصاف کے ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈ زاٹھا کر اسحاق ڈار کے خلاف احتجاج کیا جبکہ اپوزیشن اراکین نے اسحاق ڈار کی نشست کے پاس جا کر بھی احتجاج کیا۔
اجلاس میں شرکت کے لیے اسحاق ڈار وفاقی وزرا رانا ثنااللہ،خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ ایوان میں پہنچے تھے ۔ سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون نے درست کہا کہ اس ایوان کا کوئی تقدس ہے، اور اس ایوان کا تقدس اس کی روایت کے ساتھ ہے،آج تک اس ایوان کی یہ روایت نہیں رہی کہ ایک شخص 2018 میں منتخب ہوتا ہے اس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو جاتا ہے،اس کے بعد وہ واپس آتا ہے،چار سال تک وہ نشست خالی رہتی ہے۔اس دوران ایک آرڈیننس آتا ہے، اس آرڈیننس کے اوپر بھی بیٹھ جاتے ہیں،صرف اور صرف ایک شخص کو تحفظ دینے کے لیے،آپ کو یاد ہوگا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط بھی گئے کہ اتنے عرصے سے یہ سیٹ خالی ہے اور اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو اس سیٹ پر دوبارہ انتخاب کروایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم شخصیات کو تحفظ دینے کے لیے چل رہا ہے،یہ آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا،یہ ملک ایک خاندان کی جاگیر بنتا جا رہا ہے،انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کونسا ملک ہے کہ ایک شخص کو عدالت مقدمے میں بلاتی ہے،وہ بجائے اپنی صفائی پیش کرنے کے ملک سے بھاگ جاتا ہے،اس وقت کا وزیر اعظم جہاز میں بٹھا کر فرار کرواتا ہے جبکہ دوسرا وزیر اعظم اس مفرور کو اپنے جہاز پر بٹھا کر واپس لاتا ہے۔شہزاد وسیم نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق یہ اب تک عدالت میں پیش بھی نہیں ہوئے،یہ سیدھے سینیٹ میں آگئے،سینیٹ کا بھی کوئی احترام ہے یا نہیں؟ہم اس رویے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،اس ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے،اس ملک میں اشتہاریوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے،اپنے آپ کو عدالتوں میں پیش کریں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحق ڈار منتخب سینیٹر ہیں،انہوں نے آج حلف اٹھایا ہے،ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح پہلے انہوں نے ملک کی خدمت کی ہے،وہ اب بھی اس ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔میں اپنے دوستوں سے بھی عرض کروں گا کہ ہم نے ہمیشہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے،احتجاج میں بات کرنا آپ کا حق ہے،مائیک پر بات کریں،اس طرح ایوان کا تقدس پامال نہ کریں،دامن کسی کا بھی صاف نہیں ہے، آئین پاکستان اور پاکستان کے قانون سب پر واضح ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ باقی رہی بات جو آپ(اپوزیشن)لوگوں کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں،آئین اور قانون ان تحفظات سے لاعلم اور لاتعلق ہے۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ اور شیری رحمان کے مابین دلچسپ مکالمہ ہوا جس پر ایوان میں ماحول خوشگوار ہو گیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ سوال کریں کیونکہ ہاوس کی دادی شیری رحمان آگئی ہے وہ جواب دیں گی جس پر شیری رحمان نے جواب دیا کہ میں آپ کی دادی ہوں مگر دادا گری نہیں چلے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آپ میری نہیں پورے ایوان کی دادی ہیں،ان دلچسپ جملوں پر ایوان میں قہقے لگ گئے۔
بعد ازاں سینیٹر اسحق ڈار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جو مسائل ہیں جس میں روپے کی قدر مصنوعی طور پر گری ہوئی ہے،وہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے،اسی طرح مہنگائی اور تیسرا یوٹیلٹی کی قیمتیں ہمارے لیے بہت بڑے چیلنجز ہیں جس سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔پوری کوشش کریں گے،ماضی میں اللہ تعالی نے کامیابی بھی دی ہے،میں کل رات پہنچا ہوں،ابھی تک ڈالر کی قدر پر 9،10 روپے کا فرق پڑ گیا ہے،اس کا مطلب ہے کہ پاکستانی قوم کے 1350 ارب روپے کے قرضے کم ہو گئے،یہ اللہ تعالی کی کرم نوازی ہے کہ اب تک 24 گھنٹے سے کم وقت میں روپے کی قدر بہتر ہونے سے قرضے کم ہوئے۔
سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ میڈیا میں پابندی کے باوجود میں آرٹیکل لکھتا رہا،اچھی بات ہے کہ حکومت نے پہلے فنانس بل کے مقابلے میں حتمی بل میں اچھی خاصی تبدیلیاں کر لیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس میں مزید تبدیلیاں ہونی چاہئیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کا یہ کریڈٹ ہے کہ پاکستان میں ڈالر کا فکسڈ ریٹ ہوتا تھا، 1999 میں جب میں وزیر خزانہ تھا تو ہم نے اس کو مارکیٹ بیسڈ کر دیا تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہنڈی والے یا سٹے بازی کرنے والے پاکستان کی کرنسی کو یرغمال بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچائیں۔
اسحق ڈار نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اپنا اپنا قبلہ درست کرلیں،میں سب کا مشکور ہوں اور سمجھتا ہوں کہ انہوں نے پہلے ہی سمت ٹھیک کرلی ہے اور یہ سمت ان کے تعاون سے ٹھیک ہوگی اور پاکستان کو فائدہ ہوگا۔بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعہ کی صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا ۔دوسری طرف جج محمد بشیر کے چھٹی پر ہونے کے باعث نامزد وزیرخزانہ اسحاق ڈار آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں خود کو سرنڈر کرنے احتساب عدالت نہ جا سکے جبکہ درخواستگزار اظہر صدیق نے الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست واپس لے لی۔دریں اثنا اسحاق ڈار منگل کی صبح 10 بجے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ صدر مملکت اسحاق ڈار سے عہدہ کا حلف لیں گے اور یہ تقریب ایوان صدر میں ہوگی۔